سوال:
میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ لوگ ہمیں مختلف ذاتوں مثلاََ: ماہر، تارڑ، بھٹہ، ویہوچہ، کھرل اور سیال سے پکارتے ہیں، جبکہ ہماری ذات تارڑ ہے، کیا ہمیں ان کو اپنی ذات کے علاوہ دوسری ذاتوں کے ناموں سے پکارنے سے منع کرنا چاہیے؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو مختلف قوموں اور خاندانوں میں پیدا فرمایا ہے، یہ قوم اور خاندان آدمی کی پہچان ہوتی ہے، قرآن مجید میں بھی اس کی یہی حکمت بیان کی گئی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: اے لوگو! حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سب کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے، اور تمہیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں اس لیے تقسیم کیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کی پہچان کرسکو، در حقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو۔ یقین رکھو کہ اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے۔ (سورۃ الحجرات، آیت نمبر:13)
قوم اور خاندان کی نسبت کو خلط ملط کرنا شریعت کے منشاء کے خلاف ہے، اس لیے جان بوجھ کر غلط نسبت سے اجتناب کرنا ضروری ہے، البتہ اگر لاعلمی کی وجہ سے نسبت میں غلطی ہو جائے تو وہ معاف ہے۔
پوچھی گئی صورت میں آپ کو چاہیے کہ اپنی خاندانی نسبت (تارڑ) لوگوں پر واضح کردیں، تاکہ پکارنے والا آپ کو درست نسبت کے ساتھ پکارے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحجرات، الآیة: 13)
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ-اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ، اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌo
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی