سوال:
بغیر وضو یا حالت جنابت میں میں نے کچھ عرصہ قبل تقریباً دس مرتبہ وقتاً فوقتاً نماز کی صرف دکھاوے والی شکل و صورت اختیار کی تاکہ میرے ابو یا گھر والے یہ سمجھیں کہ میں نماز ادا کر رہا ہوں، حالانکہ نہ میں نماز کی نیت کرتا تھا، نہ ہی یہ سمجھتا تھا کہ میں نماز پڑھ رہا ہوں اور نہ میں اس کو دین کا مذاق سمجھ رہا تھا، میں اس عمل کو غلط بھی سمجھتا رہا، اس وقت بھی ندامت ہوتی تھی کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے، بس صرف سستی کی وجہ سے یہ حرکت مجھ سے سرزد ہوئی، اب میں نے توبہ و استغفار کر لیا ہے، میں شادی شدہ ہوں، معلوم یہ کرنا ہے کہ میرے اس عمل کرنے سے میں اسلام سے خارج تو نہیں ہوا؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں دکھاوے کے لیے بلا وضو نماز کی شکل بنانے کے عمل سے چونکہ دین یا نماز کا مذاق اڑانا مقصود نہیں تھا، اس لیے ایمان ضائع نہیں ہوا۔ تاہم ایسا کرنا گناہ ہے جس پر توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اس عمل سے مکمل اجتناب کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (81/1، ط: دار الفكر)
قلت: وبه ظهر أن تعمد الصلاة بلا طهر غير مكفر كصلاته لغير القبلة أو مع ثوب نجس، وهو ظاهر المذهب كما في الخانية، وفي سير الوهبانية: وفي كفر من صلى بغير طهارة … مع العمد خلف في الروايات يسطر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی