عنوان: مرحوم والد کی آفس سے ملی ہوئی رقم اور متروکہ زمین کے کرائے سے خریدی گئی زمینوں کی تقسیم(10317-No)

سوال: 1) ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، ورثاء میں ایک بیوہ، ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں ہیں، براہ کرم ورثاء میں جائیداد کی تقسیم کا تناسب بتادیں۔
2) ہمارے والد صاحب کی آفس سے کچھ اماؤنٹ انتقال کے بعد ملی تھی، اس سے بھائی نے زمین خرید لی ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ زمین بھی ورثاء میں تقسیم ہوگی؟
3) اسی طرح والد صاحب کی متروکہ زمینوں سے آنے والے کرائے سے مزید زمینیں خریدی ہیں، کیا یہ بھی والد کا ترکہ شمار ہوں گی؟

جواب: 1)مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد مرحوم کی جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ آٹھ (8) حصوں میں تقسیم ہوگی، جس میں سے بیوہ کو ایک (1)، بیٹے کو دو (2) اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو %12.5 فیصد، بیٹے کو پچیس %25 فیصد اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو %12.5 فیصد حصہ ملے گا۔
2) آفس سے ملی ہوئی اماؤنٹ سے خریدی گئی زمین بھی والد صاحب کے ورثاء میں ان کے شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی۔
3) والد صاحب کی متروکہ زمین کے کرائے سے جو دوسری زمینیں خریدی گئی ہیں، وہ سب والد صاحب کا ترکہ شمار ہوں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ

السراجي في الميراث: (ص:8 مكتبة البشرى)
الحقوق المتعلقة بتركة الميت: قال علمائنا رحمهم الله: تتعلق بتركة الميت حقوق أربعة مرتبة: الأول: يبدأ بتكفينه وتجهيزه من غير تبذير ولاتقتير، ثم تقضى ديونه من جميع ما بقي من ماله، ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما بقي بعد الدين، ثم يقسم الباقي بين ورثته بالكتاب والسنة وإجماع الأمة.

مجلة الأحكام العدلية: (ص: 210، ط: نور محمد)
الْمَادَّةُ (2 9 0 1) كَمَا تَكُونُ أَعْيَانُ الْمُتَوَفَّى الْمَتْرُوكَةُ مُشْتَرَكَةً بَيْنَ وَارِثِيهِ عَلَى حَسَبِ حِصَصِهِمْ كَذَلِكَ يَكُونُ الدَّيْنُ الَّذِي لَهُ فِي ذِمَّةِ آخَرَ مُشْتَرَكًا بَيْنَ وَارِثِيهِ عَلَى حَسَبِ حِصَصِهِمْ.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 166 Mar 01, 2023

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.