عنوان: زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت آئندہ ماہ ملنے والی تنخواہ کی رقم بھی نصاب میں شامل کرنا (10330-No)

سوال: زید ہر سال یکم رمضان کو اپنی زکوٰۃ نکالتا ہے، اگر رمضان المبارک کا مہینہ شمسی مہینے کے درمیان شروع میں ہورہا ہو تو کیا ان دنوں کی تنخواہ کی رقم بھی اس میں جمع کی جائے گی جبکہ تنخواہ مہینے کے آخر میں ملتی ہے؟

جواب: واضح رہے کہ تنخواہ جب تک وصول نہ ہو جائے، اس وقت تک وہ ملازم کی ملکیت میں شمار نہیں ہوتی ہے، فقہاء کرام نے اس کو "دینِ ضعیف" قرار دیا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ جب تک وہ وصول نہ ہو جائے، اس وقت تک اس کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ وصولی کے بعد دیکھا جائے گا کہ وہ شخص اگر پہلے سے صاحب نصاب ہے اور سال مکمل ہو چکا ہے اور وہ ضرورت سے زائد ہے تو اس رقم کو نصاب میں شامل کر کے زکوٰۃ ادا کرے گا۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ اگر صاحب نصاب ہیں اور رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو آپ کا سال پورا ہوتا ہے تو یکم رمضان کو آپ اپنی ملکیت میں موجود قابل زکوٰۃ اثاثوں کی زکوٰۃ ادا کریں گے، اس نصاب میں آئندہ ماہ ملنے والی تنخواہ کی رقم شامل نہیں ہوگی۔ جب وہ تنخواہ وصول ہوگی تو اس کا حساب اگلے سال کیا جائے گا، اگر وہ ملکیت میں موجود رہی تو اس کو نصاب میں شامل کر کے زکوٰۃ ادا کی جائے گی، ورنہ نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الھندیة: (كتاب الزكاة، 171/1، 175، ط: دار الفكر، بيروت)
"(وأما شروط وجوبها: فمنهاالحرية، ومنها الإسلام، ومنها العقل والبلوغ، ومنها كون المال نصابا، ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد، ومنها فراغ المال عن حاجته الأصلية، ومنها الفراغ عن الدين،ومنها كون النصاب ناميا حقيقة بالتوالد والتناسل والتجارة أو تقديرا بأن يتمكن من الاستنماء بكون المال في يده أو في يد نائبه،ومنها حولان الحول على المال...)".

بدائع الصنائع: (10/2، ط: دار الکتب العلمیة)
"وأما الدين الضعيف فهو الذي وجب له بدلا عن شيء سواء وجب له بغير صنعه كالميراث، أو بصنعه كما لوصية، أو وجب بدلا عما ليس بمال كالمهر، وبدل الخلع، والصلح عن القصاص، وبدل الكتابة ولا زكاة فيه ما لم يقبض كله ويحول عليه الحول بعد القبض".

الفتاوى الھندیة: (175/1، ط: دار الفکر)
"ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك، ولو كان من غير جنسه من كل وجه كالغنم مع الإبل فإنه لا يضم هكذا في الجوهرة النيرة. فإن استفاد بعد حولان الحول فإنه لا يضم ويستأنف له حول آخر بالاتفاق هكذا في شرح الطحاوي. ثم إنما يضم المستفاد عندنا إلى أصل المال إذا كان الأصل نصابا فأما إذا كان أقل فإنه لا يضم إليه، وإن كان يتكامل به النصاب وينعقد الحول عليهما حال وجود النصاب كذا في البدائع".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 742 Mar 06, 2023
zakat ki adaigi k waqt ainda maah / mah milne wali tankha / tankhwah / sallary ki raqam bhi nisab me /mein shamil karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.