resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: جس پلاٹ کو خریدتے وقت کوئی خاص نیت نہ کی ہو اس پر زکوٰۃ کا حکم (27074-No)

سوال: برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ اگر کسی نے زمین کی قسطیں ادھار لے کر پوری کیں تاکہ ڈیویلپمنٹ چارجز میں رعایت مل سکے، گو کہ زمین کی لیزنگ ابھی تک نہیں ہوئی ہے تو کیا اس صورت میں زکوٰۃ فرض ہوگئی ہے؟ اور اگر ہو گئی ہے تو کب سے ہوگی؟ نیز ادھار بلا سود جس کمپنی میں کام کرتے ہیں وہاں سے لیا ہے، جس کی قسطیں کٹ رہی ہیں۔
تنقیح:
آپ کے سوال میں کچھ ابہام ہے آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ آپ نے پلاٹ کس نیت سے خریدا ہے، تجارت یعنی نفع کے ساتھ آگے فروخت کرنے کےلئے یا پھر گھر وغیرہ بنانے کےلئے؟ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔
جواب تنقیح:
کوئی خاص نیت نہیں تھی، نہ اب ہے۔ شاید ایک زمین نام ہو جائے اگر علاقہ اچھا ڈیولپ ہوا تو شائد شفٹ ہو جائیں مطلب کوئی خاص نیت نہیں تھی۔ ایک خیال یہ بھی تھا کہ اگر اچھے پیسے ملے تو شاید بیچ دوں گا،مگر کوئی فکس نیت شاید نہیں تھی۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں چونکہ پلاٹ خریدتے وقت آپ کی نیت حتمی طور پر فروخت کرنے کی نہیں تھی، اس لیے اس مذکورہ پلاٹ پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتح القدير: (178/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ومن اشترى جاريةً للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة)؛ لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة، (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة)؛ لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat