سوال:
ایک شخص کو پیشاب کرنے کے بعد قطرے آنے کا شبہ رہتا ہے، بعد میں معائنہ کرنے پر یہ شبہ بہت سی مرتبہ درست ثابت ہوتا ہے اور بہت سی مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی قطرہ نہیں آتا ہے. یہ شخص پیشاب کرنے کے بعد پانی سے استنجا کرنے کے بجائے ٹوائلٹ پیپر کی گدی زیر جامہ میں رکھ لیتا ہے اور جب نماز کا وقت ہوتا ہے تو پیشاب نہیں کرتا ہے، بلکہ ٹوائلٹ پیپر کو نکال کر پانی سے استنجا کر کے وضو کرلیتا ہے، لیکن جب تک نماز کا وقت نہ ہو ٹوائلٹ پیپر زیر جامہ میں رکھے ہوئےرہتا ہے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ اسی حالت میں وہ شخص قرآنِ پاک کو ہاتھ لگائے بغیر دیکھ کر یا حفظ تلاوت کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور اسی حالت میں استغفار، درود شریف، تسبیحات وغیرہ پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یہ بھی معلوم کرنا ہے کہ کیا مستقل اسی طرح ناپاکی کی حالت میں رہنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟ براہ کرم شرعی حکم بیان فرمادیں اور کوئی مفید مشورہ ہو تو وہ بھی عنایت فرمائیں۔
جواب: ۱) بلا وضو قرآن شریف کو بغیر ہاتھ لگائے دیکھ کر یا زبانی تلاوت کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ قرآن شریف کو ہاتھ لگانے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے۔
۲) انسان کو ہر وقت پاک رہنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاہم جس شخص کو قطرے آنے کی بیماری ہو، وہ سوال میں ذکر کردہ طریقے کے مطابق ناپاکی سے بچنے کے لیے ٹشو (Tissue) یا کوئی کپڑا وغیرہ رکھتا ہے تو یہ طریقہ بالکل درست ہے، اور ایسے شخص کے لیے بار بار ٹیشو بدلنا اور استنجا کرتے رہنا ضروری نہیں ہے۔ تاہم نماز پڑھتے وقت اگر ٹشو وغیرہ پر پیشاب کے قطروں کا غالب گمان ہو تو نماز کے لیے استنجا کرنا اور ٹیشو بدلنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الواقعة، الآيات: 77، 79)
إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ o فِي كِتَابٍ مَكْنُونٍ o لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ o
تفسير القرطبي: (225/17، ط: دار الكتب المصرية)
وقال ابن عمر: قال النبي صلى الله عليه وسلم: (لا تمس القرآن إلا وأنت طاهر). وقالت أخت عمر لعمر عند إسلامه وقد دخل عليها ودعا بالصحيفة: (لا يمسه إلا المطهرون). فقام واغتسل وأسلم. وقد مضى في أول سورة (طه). وعلى هذا المعنى قال قتادة وغيره: (لا يمسه إلا المطهرون) من الأحداث والأنجاس.
مسند أحمد: (رقم الحديث: 22908، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا عفان، حدثنا أبان، حدثني يحيى بن أبي كثير، عن زيد، عن أبي سلام، عن أبي مالك الأشعري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " الطهور شطر الإيمان...إلخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی