سوال:
مفتی صاحب! کیا میں اپنے دوست سے سود پر ادھار رقم لے کر حج ادا کر سکتا ہوں؟
جواب: واضح رہے کہ قرض کی رقم کو مشروط اضافے کے ساتھ لوٹانا سودی معاملہ ہے جو کہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے، لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں قرضہ لے کر اس کے بدلے قسط وار زیادہ رقم لوٹانا سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے حرام ہے، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے، البتہ اگر کوئی شخص ایسے پیسوں سے حج کرتا ہے تو اس کا حج ادا ہو جائے گا، لیکن سودی معاملہ کرنے کی وجہ سے سخت گناہگار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (166/5، ط: سعید)
(كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر۔
رد المحتار: (456/2، ط: سعید)
فقد یقال ان الحج نفسه الذی ھو زیارۃ مکان مخصوص الخ لیس بحرام بل الحرام ھو انفاق المال الحرام ۔۔۔۔کما ان الصلوٰۃ فی الارض المغصوبة تقع فرضا.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی