عنوان: حج کے لیے سودی قرضہ لینا(10339-No)

سوال: کیا میں دوست سے ادھار رقم لے کر حج ادا کر سکتا ہوں؟ میری نیت یہ ہے کہ ادھار ادا کرتے ہوئے دس فیصد اضافے کے ساتھ رقم واپس دوں گا۔

جواب: واضح رہے کہ قرض کی رقم کو مشروط اضافے کے ساتھ لوٹانا سودی معاملہ ہے جو کہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔
لہٰذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں "دو کروڑ روپے" قرضہ لے کر اس کے بدلے قسط وار "دو کروڑ بیس لاکھ روپے" لوٹانا سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے حرام ہے، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے، البتہ اگر کوئی شخص ایسے پیسوں سے حج کرتا ہے تو اس کا حج ادا ہو جائے گا، لیکن سودی معاملہ کرنے کی وجہ سے سخت گناہگار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (166/5، ط: ایچ ایم سعید)
(كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر۔

رد المحتار:(456/2، ط: ایچ ایم سعید)
فقد یقال ان الحج نفسه الذی ھو زیارۃ مکان مخصوص الخ لیس بحرام بل الحرام ھو انفاق المال الحرام ۔۔۔۔کما ان الصلوٰۃ فی الارض المغصوبة تقع فرضا.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 529 Mar 07, 2023
haj k liye sodi / soodi qarz lena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.