عنوان: والد کی زندگی میں مکان فروخت کرکے نئے مکان میں اپنی ذاتی رقم ملانا(10347-No)

سوال: میرے والد نے میرے نام سے ایک مکان خریدا تھا، میں نے وہ مکان 2004 میں تین لاکھ (300000) میں اپنے والد کی حیات میں فروخت کردیا تھا، پھر اس میں مزید رقم ملا کر دوسرا مکان خرید لیا تھا، والد کا انتقال ہو گیا ہے۔ والد صاحب نے اس مکان کو وصیت میں ورثاء کے درمیان تقسیم کرنے کا بھی لکھا ہے، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ ترکہ میں وہ تین لاکھ تقسیم روپے کرنے ہوں گے یا نیا گھر جو لیا تھا اس کی موجودہ قیمت تقسیم ہوگی؟
تنقیح: محترم! آپ نے پہلا مکان جو تین لاکھ کا فروخت کیا تھا، ان تین لاکھ روپوں کی کیا حیثیت تھی بایں معنی کہ وہ رقم والد صاحب نے آپ کو قرض دی تھی یا اس دوسرے مکان میں والد صاحب نے بطور شراکت داری کے وہ رقم مکان میں لگائی تھی؟
جواب تنقیح: جو مکان میں نے خریدا ہے وہ میرے بیوی بچوں کے لیے ہے، مکان خریدنے کے لیے میں نے پہلا مکان 3 لاکھ میں بیچا اور اس میں مزید رقم ملا کر دوسرا مکان خرید لیا، دوسرے مکان سے کسی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پہلا مکان چھوٹا تھا، بڑا مکان خریدنے کے لیے چھوٹا مکان بیچا اور والد صاحب کی مرضی سے رقم ملا کر دوسرا مکان خرید لیا،اس وقت ذھن میں کچھ بھی نہیں تھا، بس میں نے اپنی ضرورت پوری کی۔ برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

جواب: والد صاحب کے آپ کے نام سے خریدے ہوئے مکان کے بارے میں یہ وصیت کہ"یہ مکان میری وراثت میں شامل ہو کر ورثاء میں تقسیم ہوگا"، کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ مکان والد صاحب نے آپ کی ملکیت میں نہیں دیا تھا، لہذا پرانے مکان کی رقم کو والد صاحب کی مرضی سے مزید ذاتی رقم ملا کر مشترکہ طور پر جو دوسرا مکان خریدا گیا تھا، اس میں والد صاحب کی ملکیت تین لاکھ کے بقدر حصے میں تھی، لہذا نئے گھر کی موجودہ مالیت میں والد صاحب کے حصہ کے بقدر تمام ورثاء کا حق ہوگا، (جس میں آپ بھی اپنے حصے کے بقدر شریک ہوں گے) اور مکان میں آپ کی ذاتی رقم کے بقدر جتنا آپ کا حصہ بنتا ہے، اس کے آپ تنہا مالک ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام لعلي حيدر: (المادة: 1073، 26/3، ط: دار الجيل)

(تقسيم ‌حاصلات ‌الأموال ‌المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح) تقسم ‌حاصلات ‌الأموال ‌المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه ‌الأموال هي بنسبة حصصهما، انظر المادة (1308) وحاصلاتها أيضا يجب أن تكون على هذه النسبة؛ لأن الغنم بالغرم بموجب المادة (88).

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 291 Mar 08, 2023
walid / bap ki zindagi me /mein makan / ghar farokht karke / karkay nai / naye makan /ghar me /mein zaati raqam milana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.