عنوان: والد کے ترکہ میں سے زمین کے عوض رقم دینا، متروکہ زمین پر لگائے گئے پودوں اور والد کے ترکہ میں سے بہن کو اس کا شرعی حصہ نہ دینے کا حکم(10349-No)

سوال: ۱) ایک شخص کے ورثاء میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے اور اس شخص نے میراث میں زمین چھوڑی ہے، میراث تقسیم ہوتے ہوئے بھائی اپنی بہن سے یہ کہہ رہا ہے کہ زمین میں اپنے پاس رکھوں گا، اس زمین کو فروخت نہیں کروں گا، تمہارا جو اس زمین میں حصہ ہے، اس کے بجائے پیسے لے لو۔ کیا بھائی کا اس طرح کرنا درست ہے؟
۲) زمین پر بھائی نے پودے لگائے تھے، تقسیم کے وقت وہ کہہ رہا ہے کہ پودے میرے ہی ہوں گے، کیا یہ پودے اس کو ملیں گے؟
۳) بھائی اپنی بہن کو اس کا مکمل حصہ نہیں دے رہا ہے، بلکہ اس کے حصے میں کمی کر رہا ہے، چاہے وہ نقدی کی صورت ہو یا زمین کی صورت ہو، ایسی صورت میں بھائی کے لیے شرعا کیا حکم ہے؟

جواب: ۱) مرحوم کے انتقال کے وقت مرحوم کی ملکیت میں جتنی بھی اشیاء ہوں، یہ سب چیزیں مرحوم کا ترکہ شمار ہوتی ہیں، اور ان چیزوں میں تمام ورثاء اپنے اپنے شرعی حصوں کے اعتبار سے شریک ہوتے ہیں، لہذا اگر کوئی وارث متروکہ جائیداد یا اموال میں سے اپنا حصہ چھوڑ کر اس کے بدلے میں رقم لینے پر بخوشی راضی ہو تو اس کی اجازت ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر بہن بخوشی و رضامندی زمین کے بدلہ رقم لینے پر راضی ہو تو بھائی کے لیے زمین رکھ کر اس کے بدلے بہن کو رقم دینا درست ہے اور اگر بہن راضی نہ ہو تو اس کو زمین میں سے اس کا حصہ دیا جائے گا۔
۲) اگر بھائی نے پودے اپنے لیے لگائے تھے تو وہ پودے بھائی کی ملکیت شمار ہوں گے، جبکہ زمین بدستور بہن اور بھائی کے درمیان اپنے اپنے حصوں کے بقدر مشترک رہے گی۔
۳) بھائی پر لازم ہے کہ اپنی بہن کو اس کا پورا حق و حصہ اس دنیا میں دے دے، ورنہ آخرت میں دینا پڑے گا اور آخرت میں دینا آسان نہیں ہوگا، حدیثِ مبارک میں اس پر بڑی وعیدیں آئی ہیں: حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (کسی کی) بالشت بھر زمین بھی بطورِ ظلم لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پر ڈالی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 13)
تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ o

مشکوۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریة، 254/1، ط: قدیمی)
عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين».

و فیھا ایضاً: (باب الوصایا، الفصل الثالث، 266/1، ط: قدیمی)
وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه".

الفتاوی الھندیة: (الباب الخامس عشر في صلح الورثة و الوصي في الميراث والوصية، 268/4، ط: دار الفکر)
إذا كانت التركة بين ورثة فأخرجوا أحدهما منها بمال أعطوه إياه والتركة عقار أو عروض صح قليلا كان ما أعطوه أو كثيرا

الدر المختار مع رد المحتار: (268/6، ط: دار الفکر)
(بنى أحدهما) أي أحد الشريكين (بغير إذن الآخر) في عقار مشترك بينهما (فطلب شريكه رفع بنائه قسم) العقار (فإن وقع) البناء (في نصيب الباني فبها) ونعمت (وإلا هدم) البناء، وحكم الغرس كذلك بزازية.
(قوله بغير إذن الآخر) وكذا لو بإذنه لنفسه لأنه مستعير لحصة الآخر، وللمعير الرجوع متى شاء. أما لو بإذنه للشركة يرجع بحصته عليه بلا شبهة رملي على الأشباه (قوله وإلا هدم البناء) أو أرضاه بدفع قيمته ط عن الهندية.
أقول: وفي فتاوى قارئ الهداية: وإن وقع البناء في نصيب الشريك قلع وضمن ما نقصت الأرض بذلك اه وقد تقدم في كتاب الغصب متنا أن من بنى أو غرس في أرض غيره أمر بالقلع وللمالك أن يضمن له قيمة بناء أو غرس أمر بقلعه إن نقصت الأرض به، والظاهر جريان التفصيل هنا كذلك تأمل

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 338 Mar 08, 2023
walid / bap k tarke / tarkay me /mein se /say zameen k ewaz raqam dena, matroka zameen per lagai gai podo / podon / podoun / plant or walid k tarka me se behen ko us ka shari / sharai hissa / hisa na dene ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.