سوال:
ایک بات کی رہنمائی فرمادیں کہ ایک پینٹ کی دکان ہے جو کہ کمرشل لائن میں ہے، ان کا گودام فرسٹ فلور پر رہائشی فلیٹس میں سے ایک فلیٹ میں ہے، جس فلیٹ میں ان کا گودام ہے اس کے برابر والا فلیٹ ہمارا تھا جو کہ ہم نے ان کو بیچ دیا ہے، دونوں فلیٹس کی انٹرنس (داخل ہونے کا راستہ) ایک ہی گیٹ میں سے ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ تیسرے فلیٹ میں رہنے والے یہ اعتراض کررہے ہیں کہ آپ لوگوں نے یہ فلیٹ ان کو رہائشی جگہ میں اپنا گودام بنانے کے لیے کیوں فروخت کیا ہے؟ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ہم نے شرعی لحاظ سے غلط کیا ہے؟ اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: آپ کا فیکٹری والوں کو گودام کے لیے اپنا فلیٹ بیچنا شرعا جائز ہے، تاہم اگر اس سلسلے میں کوئی جائز ملکی قانون لاگو ہوتا ہو تو اس کی پاسداری شرعا لازم ہوگی۔
البتہ اگر تیسرے فلیٹ کا راستہ بھی پہلے فلیٹ سے ہوکر گزرتا ہے، (جیساکہ سوال میں ذکر ہے) تو ایسی صورت میں تیسرے فلیٹ والوں کو راستے میں شریک ہونے کی وجہ سے شرعا حق شفعہ حاصل ہوگا، جس کے تحت اگر وہ خود خریدنا چاہیں تو وہ قاضی (عدالت) کے ہاں شفعہ کا دعوی دائر کرکے خرید سکتے ہیں، لیکن اگر وه خود نہ خریدنا چاہیں تو مالک کو فلیٹ فروخت کرنے سے منع نہیں کرسکتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (4/5، ط: دار الکتب العلمیة)
سبب وجوب الشفعة أحد الاشیاء الثلاثة؛ الشرکة فی ملك المبیع، والخلطة وھی الشرکة فی حقوق الملك والجوار.
الھدایة: (308/4، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: ولیس للشریک فی الطریق والشرب والجار شفعة مع الخلیط فی الرقبة لما ذکرنا أنہ مقدم. قال: فان سلم فالشفعة للشریک فی الطریق، فان سلم اخذھا الجار لما بینا من الترتیب.
مجلة الاحکام العدلیة: (230/1، ط: نور محمد کتب خانه)
المادۃ - 1192: کل یتصرف فی ملکہ کیفما شاء، لکن اذا تعلق به حق الغیر فیمنع المالك من تصرفه علی وجه الاستقلال.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی