عنوان: حجِ قران کی شرائط اور اس کی نیت (10367-No)

سوال: برائے مہربانی اس بات کی تشریح فرمادیں کہ حج کے مہینوں سے کیا مراد ہے؟ اور اگر کوئی شخص ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے پہلے ہی مکہ مکرمہ پہنچ جائے تو کیا وہ حج قران ادا نہیں کر سکتا؟ نیز حج قران کی شرائط تفصیل سے بیان کردیں، ہمیں سمجھنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔

جواب: حجِ قران کے صحیح ہونے کے لیے مندرجہ ذیل پانچ شرائط ہیں:
1) حج کے مہینوں (شوال، ذیقعدہ اور ذوالحجہ کے ابتدائی نو دنوں) کے درمیانی زمانہ میں عمرے کا طواف کرنا، اگر اس دوران عمرے کا طواف نہیں کر پایا تو حج قران صحیح نہیں ہوگا۔
2) عمرے کا طواف وقوف عرفہ (نو ذوالحجہ) سے پہلے کرنا، اگر وقوف عرفہ کے بعد عمرے کا طواف کیا جائے تو حجِ قران صحیح نہیں ہوگا۔
3) عمرے کے طواف سے پہلے حج کا احرام باندھنا، لہذا اگر عمرے کا طواف کرنے کے بعد حج کا احرام باندھا ہو تو حجِ قران صحیح نہیں ہوگا۔
4) عمرہ فاسد ہونے سے پہلے حج کا احرام باندھنا، لہذا اگر عمرہ فاسد ہو جانے کے بعد حج کا احرام باندھا جائے تو حجِ قران صحیح نہیں ہوگا۔
5) حجِ قران کے عمرے کو فاسد ہونے سے بچانا، لہذا ارکان عمرہ ادا کرنے سے پہلے ہمبستری نہ ہو، اسی طرح وقوف عرفہ سے پہلے حج کو فساد سے بچانا لازم ہے۔
حجِ قران کی نیت:
"اللھم إني أرید الحج و العمرۃ، فیسرھما لي و تقبلهما مني".
ترجمہ: اے اللہ! میں حج وعمرہ کا ارادہ کرتا ہوں، دونوں کو میرے لیے آسان فرما اور میری طرف سے قبول فرما۔
(ماخوذ بتصرف یسیر از "انوار مناسک" مؤلفہ: مفتی شبیر احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم، طبع، مکتبہ یوسفیہ، دیوبند)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (کتاب الحج، باب القران، 530/2، ط: دار الفكر- بيروت)
"وقد عد في اللباب للقران سبعة شروط.:
الأول: أن يحرم بالحج قبل طواف العمرة كله أو أكثره، فلو أحرم به بعد أكثر طوافها لم يكن قارنا.
الثاني: أن يحرم بالحج قبل إفساد العمرة.
الثالث: أن يطوف للعمرة كله أو أكثره قبل الوقوف بعرفة، فلو لم يطف لها حتى وقف بعرفة بعد الزوال ارتفعت عمرته وبطل قرانه وسقط عنه دمه، ولو طاف أكثره ثم وقف أتم الباقي منه قبل طواف الزيارة.
الرابع: أن يصونهما عن الفساد، فلو جامع قبل الوقوف وقبل أكثر طواف العمرة بطل قرانه وسقط عنه الدم، وإن ساقه معه يصنع به ما شاء.
الخامس: أن يطوف للعمرة كله أو أكثره في أشهر الحج، فإن طاف الأكثر قبل الأشهر لم يصر قارنا.
السادس: أن يكون آفاقيا ولو حكما، فلا قران لمكي إلا إذا خرج إلى الآفاق قبل أشهر الحج.
السابع عدم فوات الحج، فلو فاته لم يكن قارنا وسقط الدم، ولا يشترط لصحة القران عدم الإلمام بأهله، فيصح من كوفي رجع إلى أهله بعد طواف العمرة، وتمامه فيه (قوله قبل أن يطوف لها أربعة أشواط) فلو طاف".

الھدایة: (279/1، ط: رحمانیة)
"القران أفضل من التمتع و الإفراد، و صفة القران أن یھل بالعمرۃ و الحج معا من المیقات، و یقول عقیب الصلاۃ: "اللھم انی أرید الحج و العمرۃ، فیسرھما لي و تقبلھما مني".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1028 Mar 13, 2023
hajje qiran / hajjay qiran ki sharaet / sharait or us ki niat / niyat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.