عنوان: بچوں كے لیے رکھے گئے سونے، بچوں کے خرچ اور گھر بنانے کے لیے جمع کیے گئے پیسوں پر زکوٰۃ ‏کا حکم (10377-No)

سوال: سوال یہ پوچھنا ہے کہ بچوں کے لیے رکھے گئے سونے، گھر کی تعمیر کے لیے جمع کردہ رقم اور شوہر کی طرف سے بچوں کے خرچ کے لیے دی گئے رقم پر زکوۃ ہے یا نہیں؟

جواب: مذکورہ سوال میں تین چیزوں کی زکوٰۃ کے متعلق پوچھا گیا ہے، جن کا حکم بالترتیب درج ذیل ہے:‏
‏(1) اگر بچوں کو اس سونے کا مالک بنایا گیا ہو تو بالغ ہونے سے پہلے ان پر اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے، جبکہ ‏بالغ ہونے کے بعد ان پر اس کی زکوة لازم ہوگی، بشرطیکہ زکوة کی شرائط پائی جائیں، لیکن اگر بچوں کو اس سونے کا مالک نہ بنایا گیا ہو، بلکہ ملکیت والد یا والدہ کی ہو تو اس صورت میں والد یا والدہ پر ‏اس کی زکوٰۃ واجب ہوگی، بشرطیکہ نصاب مکمل ہو اور مکمل سال بھی گذر جائے۔ ‏
‏(2) گھر بنانے کے لیے جمع کیے گئے پیسوں پر نصاب اور سال مکمل ہونے کی شرط کے ساتھ زکوٰۃ ‏واجب ہے، البتہ سال گذرنے سے پہلے پہلے خرچ ہو کر نصاب سے کم ہوجائیں تو ان پیسوں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
‏(3) چونکہ یہ پیسے والد کی ملکیت سے نکل کر بچوں کی ملکیت میں داخل ہوگئے ہیں، اس لئے ان کے ‏حکم میں بھی وہی تفصیل ہے جو سونے کے حکم میں تحریر کی گئی کہ بالغ بچوں پر ان کے پیسوں کی زکوٰۃ واجب ہے، ‏اگر وہ نصاب کو پہنچ جائیں اور ان پر مکمل سال بھی گذر جائے، جبکہ نابالغ بچوں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (258/2، 267، ط: دار الفكر)‏
‏(وشرط افتراضها عقل و بلوغ و إسلام و حرية) والعلم به ولو حكما ككونه في دارنا (وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام)....(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال ‏كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ‏ولو للنفقة‎.‎

رد المحتار: (262/2، ط: دار الفكر)‏
فالأولى التوفيق بحمل ما في البدائع وغيرها، على ما إذا أمسكه لينفق منه كل ‏ما يحتاجه فحال الحول، وقد بقي معه منه نصاب فإنه يزكي ذلك الباقي، وإن ‏كان قصده الإنفاق منه أيضا في المستقبل لعدم استحقاق صرفه إلى حوائجه ‏الأصلية وقت حولان الحول، بخلاف ما إذا حال الحول وهو مستحق الصرف ‏إليها‎.‎

جامع الفتاوی: (294/5، 298، ط: اداره تاليفات اشرفيه)‏

فتاوى دار العلوم ديوبند: (60/8، ط: دار الاشاعت)‏

فتاوی عثماني: (43/2، 58، ط: مکتبه معارف القرآن)

فتاوی محموديه: (339/9، ط: دار الافتاء جامعه فاروقيه)‏

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالإفتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 397 Mar 14, 2023
bacho / bachon k liye rakhe / rakhay gai soney / gold, bacho / bachon k kharch or ghar banane / bananey k liye jama kiye gai peso per zakat ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.