عنوان: زندگی میں دیا ہوا مکان کس کی ملکیت شمار ہوگا؟ (10381-No)

سوال: ایک آدمی کے دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، اس نے بڑے بیٹے کو شہر میں ڈیڑھ مرلہ کا گھر تعمیر کرکے دیا۔ اس کی گاؤں میں نو مرلہ کی جگہ اور بھی ہے جس میں چار مرلہ پر گھر بنایا ہے اور باقی پانچ مرلہ گاؤں کے غریب لوگوں کو دیا ہے۔
شہر کے گھر میں بھی والد صاحب نے پیسہ لگایا اور وہ مکان بڑے بیٹے کے نام تھا۔ اب بڑے بیٹے کا انتقال ہوگیا ہے، کیا گاؤں کے گھر میں مرحوم بیٹے کا حصہ ہوگا؟ کیونکہ بڑا بیٹا زندگی میں کہا کرتا تھا کہ یہ گھر چھوٹے بھائیوں کا ہوگا اور میرا گھر شہر والا ہے اور یہ بھی کہا کرتا تھا کہ اگر میں بہنوں کی شادی میں حصہ دوں گا تو گاؤں والے گھر سے حصہ لوں گا، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا مرحوم بیٹے کے ورثاء کو گاؤں کے گھر سے حصہ ملے گا؟ نوٹ: مرحوم بیٹے کے والد زندہ ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ مرحوم کی زندگی میں جس رشتہ دار کا انتقال ہو جائے، اس کا مرحوم کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہوتا ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر والد صاحب نے شہر والا گھر بڑے بیٹے کو ملکیتا دیا تھا تو یہ گھر مرحوم بیٹے کی ملکیت شمار ہوگا جو اس کے انتقال کے بعد اس کے شرعی ورثاء میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔
اور اگر ملکیتا نہیں دیا تھا تو شہر والا گھر اور گاؤں والی جائیداد والد کی ہی ملکیت شمار ہوگی، اور وہ اس کے تنہا مالک ہوں گے، اور ان کے انتقال کے بعد ان کے موجود شرعی ورثاء میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا، جس میں سے مذکورہ مرحوم بیٹے اور اس کے بیوی بچوں کو کچھ حصہ نہیں ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (758/6، ط: دار الفکر)

وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 319 Mar 15, 2023
zindagi me /mein dia / diya huwa makan / ghar / property kis ki malkiat / maliyat shumar/ samjha jai ga?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.