سوال:
عام لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک والدہ مرحوم بچوں کی قبر پر نہیں جاتی، فرشتے والدہ کے روپ میں بچوں سے ملنے آتے ہیں اور والدہ کے قبر پر جانے کے بعد فرشتے اس روپ میں نہیں آتے، اس بارے میں کتنی صداقت ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ اس بات "جب تک والدہ مرحوم بچوں کی قبر پر نہیں جاتی، تب تک فرشتے والدہ کے روپ میں بچوں سے ملنے آتے ہیں" کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ بات شرعاً کیسے درست ہو سکتی ہے، جبکہ خواتین کو قبرستان جانے سے شریعت میں منع کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (باب صلاۃ الجنازۃ، 242/2، ط: دار الفکر)
"والأصح أن الرخصة ثابتة لهن بحر، وجزم في شرح المنية بالكراهة لما مر في اتباعهن الجنازة. وقال الخير الرملي: إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز، وعليه حمل حديث "لعن الله زائرات القبور". وإن كان للاعتبار والترحم من غير بكاء والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز. ويكره إذا كن شواب كحضور الجماعة في المساجد اه وهو توفيق حسن"۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی