سوال:
میں اس سال حج پر جاؤں گا، میں اور میری ساس 35 دن کے پیکج پر جائیں گے، لیکن میری بیوی ہمارے جانے کے بعد آئے گی، چونکہ وہ ایک ڈاکٹر ہے اور اسے یونیورسٹی سے چھٹیاں نہیں مل رہی ہیں، اس لیے وہ 14 دن کے پیکیج سے فائدہ اٹھائے گی اور میرے بھائی اور بھابھی کے ساتھ آئے گی، کیا میری بیوی کے لیے میرے بھائی کے ساتھ حج کے لیے آنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ عورت کے لیے شرعی مسافتِ سفر(سوا ستتر کلو میٹر) یا اس سے زیادہ کا سفر شوہر اور محرم کے بغیر کرنا جائز نہیں ہے۔
لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ کی اہلیہ کا دیور کے ساتھ حج کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔
چونکہ حج کا سفر بہت عظیم اور بابرکت سفر ہے، جس کا موقع اور توفیق زندگی میں کبھی کبھار ملتی ہے، لہذا آپ کی اہلیہ کو چاہیے کہ وہ اس عظیم سفر کے لیے کچھ قربانی دے کر اپنی یونیورسٹی سے مزید چھٹیاں لے لیں اور آپ کے ساتھ حج کے سفر کے لیے جائیں تاکہ اس مبارک سفر کی تمام برکات و فیوضات کو سمیٹ سکیں اور "حج مبرور" کی فضیلت کو حاصل کرسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (رقم الحديث: 1862، ط: السلطانية)
حدثنا أبو النعمان: حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو، عن أبي معبد، مولى ابن عباس ، عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها محرم، فقال رجل: يا رسول الله، إني أريد أن أخرج في جيش كذا وكذا وامرأتي تريد الحج؟ فقال: اخرج معها.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی