سوال:
میرے ایک رشتہ دار ہیں جن کی اپنی زمین اور گھر بھی ہے، ایک سال پہلے انہیں فالج ہوا، جس کی وجہ سے وہ چارپائی پر ہیں اور کام کاج کے قابل نہیں رہے، جو زمین ہے وہ ان کے گھر کے اخراجات پورے نہیں کر رہی، کیا ہم انہیں عشر اور زکوۃ دے سکتے ہیں؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ زمین کے غلے سے زائد از ضرورت نہیں بچتا، بلکہ گھر کے ضروری اخراجات کے لیے بھی ناکافی ہے، لہذا ایسے شخص کو زکوۃ اور عشر دینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (348/2، ط: دار الفكر)
وفي التتارخانية عن التهذيب: أنه الصحيح وفيها عن الصغرى له دار يسكنها لكن تزيد على حاجته بأن لا يسكن الكل يحل له أخذ الصدقة في الصحيح وفيها سئل محمد عمن له أرض يزرعها أو حانوت يستغلها أو دار غلتها ثلاث آلاف ولا تكفي لنفقته ونفقة عياله سنة؟ يحل له أخذ الزكاة وإن كانت قيمتها تبلغ ألوفا وعليه الفتوى وعندهما لا يحل اه ملخصا.
امداد الفتاوی جدید: (577/3، ط: نعمانیة)
احسن الفتاوی: (306/4، ط: سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی