عنوان: صدقہ کی نیت سے پرندوں کو باجرہ ڈالنا(10457-No)

سوال: سیلری آنے کے بعد ہم ہر مہینے اچھی تعداد میں پرندوں کا باجرہ خریدتے ہیں اور پورا مہینہ گھر کے باہر ایک جگہ پر پرندوں کے لیے ڈالتے ہیں تو کیا یہ صدقہ شمار ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے جہاں ایک طرف ضرورت مند انسانوں پر خرچ کرنے کی ترغیب دی ہے، وہی دوسری طرف جانوروں کے ساتھ بھی شفقت اور حسن سلوک کا رویہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آدمی راستے میں چل رہا تھا، اس دوران اسے شدت سے پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا اور اس میں اتر کر پانی پیا، جب باہر نکلا تو اس نے وہاں کتا دیکھا جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی وجہ سے تری چاٹ رہا تھا، اس شخص نے خیال کیا کہ اس کتے کو پیاس سے وہی تکلیف پہنچی ہوگی جو مجھے پہنچی تھی، چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا، اپنے جوتے میں پانی بھرا اور منہ سے پکڑ کر اسے باہر لایا، پھر کتے کو پلایا، اللہ تعالٰی نے اس کے عمل کی قدر کرتے ہوئے اسے بخش دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہمیں جانوروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا بھی اجر ملے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "تمہیں ہر تر جگر والے سے اچھا برتاؤ کرنے میں اجر ملے گا۔" (صحیح بخاری: حديث نمبر: 6009)
اس حدیث مبارکہ کے الفاظ "تمہیں ہر تر جگر والے سے اچھا برتاؤ کرنے میں اجر ملے گا" سے معلوم ہوا کہ کسی بھی ذی روح کو نفلی صدقہ کی نیت سے کھلانا یا پلانا باعثِ اجر کام ہے، مگر یہ کہ وہ جانور انسانیت کے لیے مضر ہو اور شریعت نے اس کے مارنے کا حکم دیا ہو، جیسے : سانپ یا بچھو وغیرہ تو ایسا جانور اس حدیث کے عموم سے مستثنی ہوگا، لہذا اس اصول کے پیش نظر نفلی صدقہ کی نیت سے پرندوں کو باجرہ ڈالنا درست اور باعثِ اجر کام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 6009، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا إسماعيل: حدثني مالك، عن سمي مولى أبي بكر، عن أبي صالح السمان، عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: بينما رجل يمشي بطريق، اشتد عليه العطش، فوجد بئرا فنزل فيها، فشرب ثم خرج، فإذا كلب يلهث، يأكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ بي، فنزل البئر فملأ خفه ثم أمسكه بفيه، فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له. قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم أجرا؟ فقال: في كل ذات كبد رطبة أجر.

مرقاة المفاتيح: (1339/4، ط: دار الفكر)
قال المظهر في إطعام كل حيوان وسقيه أجر الا أن يكون مأمورا بقتله كالحية والعقرب. 

الاستذكار: (307/8، ط: دار الكتب العلمية)
فقال في كل ذات كبد رطبة أجر. 
فقال أبو عمر : النص في هذا الحديث أن في الإحسان إلى البهائم المملوكات وغير المملوكات أجرا عظيما يكفر الله به السيئات والدليل أن في الإساءة إليها وزرا بقدر ذلك لأن الإحسان إليها إذا كان فيه الأجر ففي الإساءة إليها - لا محالة- الوزر.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 386 May 04, 2023
sadqa / sadqay ki niat / niyat se / say parindo / birds ko bajra / bajrah dalna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.