عنوان: رہائش کی نیت سے خریدا گیا پلاٹ اور بطور ہبہ (گفٹ) ملے ہوئے پلاٹوں پر زکوۃ کا حکم(10464-No)

سوال: زکوٰۃ سے متعلق چند سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:
1) میرا اپنا رہائشی گھر نہیں ہے، میں نے رہائش کے لیے پلاٹ خریدا ہے کیا اس پلاٹ پر زکوۃ ہے؟
2) میری بیگم کو سسرال کی طرف سے دو گھر گفٹ ملے ہیں، کیا ان پر زکوۃ فرض ہے، جبکہ ہمارا اپنا ذاتی رہائشی گھر نہیں ہے یا ان کے کرائے پر زکوۃ ہوگی؟
3) میں نے اپنی رہائش کے لیے پلاٹ بک کرانے کے لیے کچھ رقم جمع کی ہے، تاکہ بکنگ کے پیسے دے سکوں، کیا ان پیسوں پر بھی زکوۃ ہے؟

جواب: ١) واضح رہے کہ رہائش کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔
٢) سوال میں ذکر کردہ دونوں پلاٹ چونکہ آپ کی بیگم کو بطور ہبہ (گفٹ) ملے ہیں، لہذا ان پلاٹوں کی قیمت پر زکوۃ نہیں ہے، البتہ چونکہ یہ دونوں پلاٹ کرایہ پر دیے گئے ہیں، لہذا اگر ان پلاٹوں کا حاصل شدہ کرایہ سال کے آخر تک بچتا ہو اور وہ خود یا دیگر اموال زکوۃ کے ساتھ مل کر نصاب تک پہنچتا ہو، تو سال گزرنے پر اس رقم کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہے۔
٣) سوال میں ذکر کردہ صورت میں گھر کی تعمیر کے لیے جمع کی گئی رقم اگر بقدر نصاب ہو تو سال گزرنے پر اس کی زکوۃ دینا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (265/2، ط: دار الفکر)
(ولا في ثياب البدن)۔۔(وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) وكذا الكتب وإن لم تكن لأهلها إذا لم تنو للتجارة۔۔۔۔۔۔۔۔(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول)۔۔۔۔۔۔(أو نية التجارة) في العروض، إما صريحا ولا بد من مقارنتها لعقد التجارة كما سيجيء، أو دلالة بأن يشتري عينا بعرض التجارة أو يؤاجر داره التي للتجارة بعرض.

الدر المختار مع رد المحتار: (273/2، ط: دار الفکر)
(وما ملكه بصنعه كهبة أو وصية أو نكاح أو خلع أو صلح من قود) قيد بالقود لأن العبد للتجارة إذا قتله خطأ ودفع به كان المدفوع للتجارة، خانية.
(قوله: وما ملكه بصنعه إلخ) أي ما كان متوقفا على قبوله وليس مبادلة مال بمال كهذه العقود كونه للتجارة لا يصير لها على الأصح لأن الهبة والصدقة والوصية ليست بمبادلة أصلاً، والمهر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد مبادلة مال بغير مال كما في البدائع. قال في فتح القدير: والحاصل أن نية التجارة فيما يشتريه تصح بالاجماع وفيما يرثه لا بالإجماع، وفيما يملكه بقبول عقد مما ذكره. اه

فتح القدیر: (168/2، ط: دار الفکر)
"(ومن اشترى جاريةً للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة)؛ لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة، (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة)؛ لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 314 May 07, 2023
rihaesh / rihaish / rehne ki niat / niyat se /say kharida gaya plot or batore hiba / gift mile huwe plots per zakat ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.