سوال:
کیا والدین کی زندگی میں ان کی جائیداد میں حصہ کے لیے اولاد اپنے والدین پر کیس کرسکتی ہے؟ نیز کیا اولاد کو عاق کرنے کا شریعت میں کوئی تصور ہے؟
جواب: ۱) واضح رہے کہ شرعی طور پر وراثت مرنے کے بعد جاری ہوتی ہے، والدین کی زندگی میں ان کی جائیداد میں اولاد کا کوئی حق و حصہ نہیں ہوتا ہے، لہٰذا والدین کی زندگی میں ان کی جائیداد میں سے جبرا اپنے لیے حصہ کا مطالبہ کرنا یا اس کے لیے والدین کے خلاف کیس کرنا جائز نہیں ہے۔
۲) شرعا والدین کے لیے اپنی جائیداد سے اولاد کو عاق کرنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، لہذا اگر والدین اولاد میں سے کسی کو اپنی جائیداد سے عاق کر بھی دیں، تب بھی ان کی وفات کے بعد اس عاق کیے ہوئے بچے کو اپنے والدین کی میراث میں سے حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشكاة المصابيح: (باب الوصایا، 266/1، ط: قدیمی)
’’عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَطَعَ مِيرَاثَ وَارِثِهِ قَطَعَ اللَّهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ‘‘.
رد المحتار :(کتاب الدعوی، باب التحالف، فصل في دفع الدعاوی، 505/7، ط: سعید)
الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط.
رد المحتار: (کتاب الفرائض، 769/6، ط: سعید)
أن شرط الإرث وجود الوارث حيا عند موت المورث.
اللباب في شرح الكتاب: (کتاب المفقود، 217/2، ط: المكتبة العلمية)
ومن شرط الإرث تحقق موت الموروث وحياة الوارث.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی