سوال:
وزٹ ویزا پر سعودی حکومت کی طرف سے حج کی اجازت نہیں ہے، کچھ لوگ خاص طور پر ٹیکسیوں وغیرہ کے ذریعے حج کر لیتے ہیں، کیا ایسے کرنا درست ہے ؟
جواب: واضح رہے کہ حکومت کے جائز و مباح قوانین کی پاسداری کرنا ضروری ہے، نیز قانون شکنی کی صورت میں مال اور عزت کا بھی خطرہ رہتا ہے، کیونکہ پکڑے جانے کی صورت میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے، اس وجہ سے وزٹ ویزے پر حج کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم اگر کوئی شخص حکومتی پابندی کے باوجود حج کر لے اور حج میں اس کے فرائض اور واجبات کا خیال رکھے، نیز احرام کی حالت میں ممنوع کردہ چیزوں سے اجتناب کرے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے دم لازم آتا ہو تو ایسے شخص کا حج ادا ہوجائے گا، تاہم وہ حج مبرور (مقبول) کا درجہ حاصل نہیں کر پائے گا، کیونکہ "حج مبرور" ایسے حج کو کہا جاتا ہے،
جس میں حج کے فرائض، واجبات، سنن و مستحبات کا مکمل اہتمام کیا گیا ہو اور اس میں ہر قسم کے گناہ، بدعنوانی اور لڑائی جھگڑے وغیرہ سے مکمل اجتناب کیا گیا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (أبواب الفتن، باب، رقم الحديث: 2254، 105/4، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن حذیفة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: "لا ینبغي للمؤمن أن یذل نفسه"، قالوا: وکیف یذل نفسه؟ قال: "یتعرض من البلاء لما لا یطیق".
تحفة الأحوذي: (باب ما جاء في ثواب الحج و العمرة، 454/3، ط: دار الکتب العلمیة)
"(۔۔للحجة المبرورة) قيل: المراد بها الحج المقبول، وقيل: الذي لا يخالطه شيء من الإثم ورجحه النووي، وقال القرطبي: الأقوال في تفسيره متقاربة المعنى، وحاصلها: أنه الحج الذي وفيت أحكامه فوقع موقعا لما طلب من المكلف على الوجه الأكمل. كذا قال السيوطي في التوشيح".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی