سوال:
میں نے ایک شخص سے پانچ ہزار قرض لیا اس نے جاز کیش سے مجھے پانچ ہزار بھیجے، لیکن جب میں نے پیسے نکلوائے تو سو روپے کٹوتی ہوئی، مجھے چارہزار نوسو روپے ملے، اب میں اسے قرض ادا کروں تو کتنے ادا کروں؟ اگر جاز کیش سے بھیجوں تو پانچ ہزار ایک سو روپے بھیجنا پڑیں گے، کیونکہ اسے پانچ ہزار چاہیے اور اگر نقد ادا کروں تو پورے پانچ ہزار دینے پڑینگے، لیکن میرے پاس تو سو روپے کم آئے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر میں پانچ ہزار ایک سو بھیجوں یا نقد پانچ ہزار دوں تو یہ سود تو نہیں ہوجائے گا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ کے جاز کیش اکاؤنٹ میں پورے پانچ ہزار روپے آپ کی ملکیت اور قبضہ میں آگئے ہیں، لہذا قرض واپس کرتے وقت آپ قرض دینے والے کو پورے پانچ ہزار ہی واپس کریں گے۔
البتہ مذکورہ صورت میں قرض کی رقم نکالنے اور واپس بھیجنے پر آپ جو خرچہ ادا کریں گے، وہ سود کے حکم میں داخل نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
العنایة شرح الھدایة: (16/9، ط: دار الفکر)
من وجب عليه الرد وجب أجره.
فقه البیوع: (441/1، ط: مکتبة معارف القرآن)
ربما یقع تسلیم النقود عن طریق التحویل المصرفی وذالك بأن یکون لزید رصید فی حسابه الجاری لدی بنك ألف، و لعمرو رصید فی حسابه الجاری لدی بنك ب، فیأمر زید بنك ألف أن یحول مبلغا الی رصید عمرو فی بنک ب. فحینما یدخل المبلغ فی رصید عمرو فی بنك ب، یعتبر عمرو قابضا لتلك النقود
الفتاوی الھندیة: (372/4، ط: دار الفکر)
ومؤنة رد العارية على المستعير الوديعة على المودع والمستأجر على المؤجر والمغصوب على الغاصب والمرهون على المرتهن، والأصل أن مؤنة الرد على من وقع له القبض؛ لأن الخراج بالضمان، كذا في الكافي.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی