عنوان: لا علاج بیماری کے لئے وظیفہ(10535-No)

سوال: مجھے ایک لاعلاج بیماری ہوگئی ہے، میں نے سنا ہے کہ صبح و شام کے کچھ اذکار ہیں جن کو پڑھنے سے میری بیماری ٹھیک ہو سکتی ہے۔ برائے مہربانی مجھے صبح و شام کے وہ اذکار بتا دیں یا کوئی بھی وظیفہ یا دعا جس کو پڑھنے سے مجھے بیماری سے شفا مل سکے بتادیں۔
اس کے علاوہ میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا لاعلاج بیماری سے متعلق ہمارے نبی کرہم ﷺ نے کوئی اجر بیان کیا ہے، یعنی جس شخص کو کوئی لاعلاج بیماری لاحق ہو جائے، کیا اس کے لیے کوئی بشارت ہے؟

جواب: آپ یہ دعا بکثرت پڑھتے رہیں:‏
‏"رب أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِين"(الانبياء:83)‏
اسی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کی تکلیف دور فرمادی تھی۔
اس کے علاوہ حدیث شریف میں دو دعائیں آئی ہیں، جن کا بیماری میں پڑھنا بہت مفید ہے:‏
‏(1) "أذْهِب الْبَاس رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِى لاَ شِفاءَ إِلاَّ شِفاءُكَ، شِفَاءً ‏لاَ يُغَادِرُ سَقمًا»‏.مصنف ابن أبي شيبة (حديث نمبر: 29488)‏۔
‏(2) "أَسْأَلُ اللهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ"‏‎.(الدعاء للطبراني, ص: 339، دار الكتب العلمية)‏
ان دعاؤں کی پابندی سے ان شاء اللہ مرض دور ہوجائے گا۔
اور جہاں تک بیماری پر اجر کی بات ہے، تو یہ واضح رہے کہ جس طرح صحت بندے پر اللہ تعالیٰ کی طرف ‏سے ایک خاص نعمت اور رحمت ہے، ایسا ہی بیماری بھی اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے، لہٰذا انسان کو صحت کی ‏نعمت پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرنا چاہیے اور بیماری پر صبر سے کام لینا چاہیے۔‎
احادیث مبارکہ میں بیماری میں صبر کرنے کے بڑے فضائل آئے ہیں، ذیل میں اس حوالے سے دو حدیثیں ملاحظہ ‏فرمائیں: ‏
‏(1)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت ‏میں حاضر ہوا، آپ کو شدید بخار تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کو بہت تیز بخار ہے۔آپ ﷺنے ‏فرمایا: ہاں! مجھے تنہا اتنا بخار ہوتا ہے، جتنا تم میں سے دو آدمی کو ہوتا ہے، میں نے عرض کیا :یہ اس لیے کہ آپ ‏ﷺ کا ثواب بھی دوگنا ہے؟ فرمایا : ہاں! یہی بات ہے، مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے، کاٹنا ہو یا اس سے زیادہ ‏تکلیف دینے والی کوئی چیز، تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے، اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس کے گناہوں ‏کا کفارہ بنا دیتا ہے۔(صحيح بخاری: حدیث نمبر: 5648)‏
‏(2) ابو اشعث صنعانی کہتے ہیں: میں مسجد دمشق کی طرف گیا اور اول وقت میں گیا، مجھے شداد بن اوس رضی اللہ ‏عنہ ملے، ان کے ساتھ صنابحی بھی تھے۔ میں نے ان سے پوچھا: اللہ تم پر رحم کرے، کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے ‏کہا: ہم اپنے ایک بھائی کی عیادت کرنے جا رہےہیں، (یہ سن کر) میں بھی ان کے ساتھ چل دیا، ہم اس مریض کے ‏پاس پہنچ گئے، ان دونوں نے اس سے پوچھا: حالات کیسے ہیں؟ اس نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔ سیدنا ‏شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جب میں اپنے مومن ‏بندے کو آزماتا ہوں اور وہ میری تعریف کرتے ہوئے میری آزمائش پر صبر کرتا ہے، تو (شفا یاب ہو کر) اپنے بستر ‏سے اس دن کی طرح گناہ سے پاک ہو کر اٹھتا ہے، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ اعمال ‏لکھنے والے فرشتوں سے فرماتے ہیں: میں نے اپنے اس بندے کو پابند کر لیا ہے اور اسے آزمارہا ہوں، تم اس کی ‏تندرستی کی حالت میں اس کے (اعمال پر) جو جو لکھتے تھے، اس کو برقرار رکھو (اگرچہ یہ عمل نہیں کر رہا)۔(مسند ‏الإمام أحمد بن حنبل:حدیث نمبر: 17118)‏
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیماری سے انسان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور اس کے ذریعے انسان کو اللہ تعالیٰ بہت بڑا اجر عطا فرماتے ہیں، بشرطیکہ وہ اس پر صبر ‏کرے، ناشکری اور واویلا نہ کرے۔
مزید یہ کہ اس کے احسانات میں سے ایک احسان یہ بھی ہے کہ بیمار آدمی کو بیماری کی حالت میں ان اعمال (جن کو وہ تندرستی کی حالت میں کیا کرتا تھا) کا اجر کیے بغیر ملتا رہتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 5648، ط: دار طوق النجاة)‏‎
حدثنا عبدان، عن أبي حمزة، عن الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن ‏سويد، عن عبد الله، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ‏يوعك، فقلت: يا رسول الله، إنك لتوعك وعكا شديدا؟ قال: «أجل، إني ‏أوعك كما يوعك رجلان منكم» قلت: ذلك أن لك أجرين؟ قال: «أجل، ‏ذلك كذلك، ما من مسلم يصيبه أذى، شوكة فما فوقها، إلا كفر الله بها ‏سيئاته، كما تحط الشجرة ورقها‎.‎

مسند الإمام أحمد بن حنبل: (رقم الحدیث: 17118، ط: مؤسسة الرسالة)‏‎
حدثنا هيثم بن خارجة، حدثنا إسماعيل بن عياش، عن راشد بن داود الصنعاني، عن أبي ‏الأشعث الصنعاني، أنه راح إلى مسجد دمشق وهجر بالرواح، فلقي شداد بن أوس ‏والصنابحي معه، فقلت: أين تريدان يرحمكما الله؟ قالا: نريد هاهنا إلى أخ لنا مريض ‏نعوده. فانطلقت معهما حتى دخلا على ذلك الرجل، فقالا له: كيف أصبحت؟ قال: ‏أصبحت بنعمة. فقال له شداد: أبشر بكفارات السيئات وحط الخطايا، فإني سمعت ‏رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله عز وجل يقول: إني إذا ابتليت عبدا من ‏عبادي مؤمنا، فحمدني على ما ابتليته، فإنه يقوم من مضجعه ذلك كيوم ولدته أمه من ‏الخطايا، ويقول الرب عز وجل: أنا قيدت عبدي، وابتليته، فأجروا له كما كنتم تجرون له ‏وهو صحيح‎ .‎

مصنف ابن أبي شيبة: (رقم الحديث: 29488)‏
عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوذ بهذه الكلمات: ‏‏«أذهب البأس رب الناس، واشف أنت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا ‏يغادر سقما»‏.

الدعاء للطبراني (ص: 339، ط: دار الكتب العلمي)‏
عن زر، عن علي، رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم عاد عليا فقال: " ما من مريض لم يقض أجله ‏تعوذ بهؤلاء الكلمات إلا خفف الله عز وجل عنه: أسأل الله العظيم رب العرش أن يشفيك سبع مرات"‏.

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالإفتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1514 May 23, 2023
la ilaj / elaj bemari k liye wazifa

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.