resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "بحق فلان" کے کلمات سے دعا مانگنے کا حکم (24950-No)

سوال: اگر کسی لڑکی کا رشتہ نہ ہوتا ہو یا بڑی کوشش کے باوجود رکاوٹ ہو تو اس دعا کا اہتمام کریں:
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرحیم و من کل شئی خلقنا زوجین لعلکم تذکرون اللھم بحق قولک ھذا بحرمۃ نبیک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان ترزق (فلانة بنت فلاں )زوجا موافقا غیر مخالف بحق محمد والہ اجمعین۔
مفتی صاحب! کیا بچیوں کے رشتہ کے لیے مندرجہ بالا دعا پڑھ سکتے ہیں؟ اس کے الفاظ معنی کے اعتبار سے صحیح ہیں؟

جواب: اہل سنت والجماعت کے نزدیک انبیائے کرام علیہم السلام، اولیاءؒ یا نیک اعمال کے توسّل(وسیلہ) سے دعا کرنا جائز ہے، اور اس کے جائز ہونے کا ثبوت متعدد احادیث سے ملتا ہے، البتہ فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالی نے "بحق فلاں" کے کلمات کے ساتھ دعا کرنے کو مکروہ لکھا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کسی کا کوئی بھی حق لازم نہیں ہے۔
سوال میں پوچھی گئی دعا میں چونکہ "بحق محمد و آلہ" کے کلمات موجود ہیں، اس لیے آپ کو چاہیے کہ مذکورہ مقصد کے لیے اس دعا کے بجائے کسی دوسری ایسی دعا کا اہتمام کریں جو صحیح مضمون پر مشتمل ہو، البتہ کسی نیک بندے کا وسیلہ دیکر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا چونکہ جائز ہے، اس لیے اگر "اللھم بتوسل فلان" کے الفاظ سے دعا مانگی جائے تو اس کے جائز ہونے میں شرعاً کوئی اشکال نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث:3710، ط: دار طوق النجاۃ)
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا ، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا ، قَالَ : فَيُسْقَوْنَ۔

شرح العقيدة الطحاوية: (297/1، ط: مؤسسة الرسالة)
"وأما الاستشفاع بالنبي صلى الله عليه وسلم وغيره في الدنيا إلى الله تعالى في الدعاء، ففيه تفصيل: فإن الداعي تارة يقول: بحق نبيك أو بحق فلان، يقسم على الله بأحد من مخلوقاته، فهذا محذور من وجهين: أحدهما: أنه أقسم بغير الله. والثاني: اعتقاده أن لأحد على الله حقا. ولا يجوز الحلف بغير الله، وليس لأحد على الله حق إلا ما أحقه على نفسه، كقوله تعالى: {وكان حقا علينا نصر المؤمنين} [الروم: 47]۔

الدر المختار: (397/6، ط: دار الفکر)
كره قوله (بحق رسلك وأنبيائك وأوليائك) أو بحق البيت لأنه لا حق للخلق على الخالق تعالى ولو قال لآخر بحق الله أو بالله أن تفعل كذا لا يلزمه ذلك وإن كان الأولى فعله درر۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications