سوال:
کیا میں بینک سے تنخواہ کے بغیر آن لائن ٹرانزیکشن پر کمیشن لے سکتا ہوں؟
تنقیح:
محترم آپ کا سوال واضح نہیں ہے، بینک سے آن لائن ٹرانزیکشن کا کیا مطلب ہے، اس کی جو بھی صورت ہوتی ہے، اسے واضح کرکے لکھیں، نیز سے بینک مراد سودی بینک (Conventional Bank) ہے یا غیر سودی بینک ؟ ان دونوں باتوں کی وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیاجائے گا۔
جواب تنقیح: ایچ بی ایل اسلامی بینک میں ایجنٹ اکاؤنٹ ہے اس میں انویسٹمنٹ نہیں ہے، مثلاً: کوئی کسٹمر آتا ہے کہ یہ ایک لاکھ رقم مظفرآباد سے کراچی سینڈ کریں تو اس ایک لاکھ پر بینک مجھے دو ہزار کمیشن دیتا ہے اور کراچی میں کسی بھی ایجنٹ شاپ سے وصول کرسکتا ہے۔
جواب: جو بینک مستند علمائے کرام کی زیر نگرانی شرعی اصولوں کے مطابق کام کر رہا ہو، اس کا ایجنٹ بن کر لوگوں کی رقوم وصول کرکے دوسری جگہ منتقل کرنا اور اس کے عوض متعلقہ بینک سے طے شدہ کمیشن لینا شرعا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (203/4، ط: دار الکتب العلمیة)
الاجرۃ فی الاجارات کالثمن فی البیاعات
الفقه الاسلامی و ادلته: (2997/4، ط: دار الفکر)
تصح الوكالة بأجر، وبغير أجر، لأن النبي صلّى الله عليه وسلم كان يبعث عماله لقبض الصدقات، ويجعل لهم عمولة. فإذا تمت الوكالة بأجر، لزم العقد، ويكون للوكيل حكم الأجير.
مجلة الاحکام العدلیة: (88/1، ط: نور محمد)
(المادة 464) بدل الإجارة يكون معلوما بتعيين مقداره إن كان نقدا كثمن المبيع.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی