سوال:
ایک دوست کے گھر میں ابابیل پرندوں نے گھونسلے بنائیں ہیں، ہر دیوار اور زمین پر ان کا گند پڑا رہتا ہے، اب وہ گھر میں پینٹ کررہا ہے، ایک طرف کے گھونسلے توڑنے کے بعد جب دوسری طرف کے گھونسلے توڑنے لگا تو پڑوسی نے کہا کہ ابابیل پرندوں کے گھونسلے توڑنا شدید گناہ ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ گھونسلے ختم کرنا ٹھیک ہے؟
جواب: شریعت میں جانوروں اور پرندوں کو بے جا تکلیف دینے سے منع کیا گیا ہے، ہاں! البتہ اگر ان سے تکلیف پہنچ رہی ہو تو ان سے مناسب طریقے سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے، لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر ابابیل کے گھونسلوں کی وجہ سے ایذاء پہنچ رہی ہو تو بہتر یہ ہے کہ ان گھونسلوں کو اٹھا کر کسی ایسی جگہ منتقل کر دیا جائے جہاں وہ محفوظ رہ سکیں، اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو ایذاء پہنچنے کی وجہ سے ان گھونسلوں کو توڑنے کی بھی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (کتاب الجھاد، باب ما یؤمر به من القیام علی الدواب و البھائم، رقم الحدیث: 2548، ط: دار الرسالة العالمیة)
عن سهل ابن الحنظلية، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعير قد لحق ظهره ببطنه، فقال:" اتقوا الله في هذه البهائم المعجمة فاركبوها وكلوها صالحة".
الدر المختار مع رد المحتار: (663/1، ط: دار الفکر)
ولا بأس برمي عش خفاش وحمام لتنقيته
(قوله خفاش) كرمان: الوطواط قاموس (قوله لتنقيته) جواب سؤال؛ حاصله أنه قال - صلى الله عليه وسلم - «أقروا الطير على مكانتها» فإزالة العش مخالفة للأمر فأجاب بأنه للتنقية وهي مطلوبة، فالحديث مخصوص بغير المساجد ط.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی