سوال:
کیا بچوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح کے لیے تھری ڈی کارٹون بنانا جائز ہے؟
جواب: بچوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح کے لیے تھری ڈی کارٹون بنانے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ کارٹون موسیقی، فحاشی اور دوسرے شرعی منکرات سے پاک ہو، اور کارٹون کا مواد (content) غیر شرعی نہ ہو۔
تاہم ایسی صورت میں بھی کوشش کرنی چاہیے کہ ان میں جاندار کی تصاویر نہ ہوں، بلکہ صرف غیر جاندار چیزوں پر مشتمل ہو، کیونکہ جاندار کی ڈیجیٹل تصویر کے حرام اور حلال ہونے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے، اس لیے بہتر اور احتیاط اسی میں ہے کہ بلا ضرورت جاندار کی ڈیجیٹل تصاویر بنانے اور دیکھنے سے اجتناب کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النور، الایة: 19)
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلۡفَٰحِشَةُ فِي ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَO
سنن ابن ماجه: (رقم الحديث: 1901، ط: دار إحياء الكتب العربية)
عن مجاهد، قال: كنت مع ابن عمر، " فسمع صوت طبل، فأدخل إصبعيه في أذنيه، ثم تنحى، حتى فعل ذلك ثلاث مرات، ثم قال: هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم.
تکملة فتح الملهم: (164/4، ط: دار احیاء التراث العربی)
اما تلفزيون والفديو فلا شك في حرمة استعمالهما بالنظر الى ما يشتملان عليه من المنكرات الكثيرة من الخلاعة والمجون والكشف عن النساء المتبرجات او العاريات وما ذلك من اسباب الفسوق، ولكن هل يأتي فيهما حكم التصوير بحيث اذا كان التلفزيون او الفديو خاليا من هذہ المنكرات بأسرھا، هل يحرم بالنظر الى كونه تصويرا؟ فان لهذا العبد الضعيف عفا الله عنه فيه وقفة.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی