سوال:
اگر کسی شخص سے کاروبار کے لیے قرضہ لیا جائے تو کیا اسی کے پاس کاروبار کے لیے قرضے کے پیسے لگانا جائز ہے؟
جواب: کسی شخص سے قرض کے طور پر رقم لے کر پھر اسی شخص کے ساتھ ان پیسوں کے ذریعے کاروبار میں شراکت کرنا شرعا درست ہے، بشرطیکہ یہ دونوں معاملے (قرض اور کاروبار میں شرکت) الگ الگ ہوں، ایک دوسرے کے ساتھ مشروط نہ ہوں، اور کاروبار میں شراکت داری کے شرعی تقاضوں کو پورا کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (507/1، ط: مکتبة معارف القرآن)
وعلی أساس هذا الحدیث ذهب جمهور العلماء الی أن اشتراط صفقة فی صفقة اخری لایجوز. قال ابن قدامة: وھکذا کل ما فی معنی ھذا، مثل أن یقول بعتك داری هذه علی أن أبیعك داری الاخری بکذا أو علی أن تبیعنی دارك أو علی أن أوجرك أو علی أن تؤجرنی کذا
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی