عنوان: برکت کے لیے کاروبار کی جگہ جانور ذبح کرکے اس کا خون بہانے کا حکم (10591-No)

سوال: بعض کاروباری حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ جانور کی قربانی (صدقہ کے لیے) کاروبار کی جگہ پر ہی کی جائے تاکہ خون وہاں بہے، کیونکہ اس طرح کے صدقہ سے کاروبار میں بہتری آتی ہے۔ کیا یہ نظریہ صحیح ہے؟

جواب: واضح رہے کہ کاروبار میں برکت کے لیے صدقہ کی نیت سے جانور ذبح کرنا اور پھر اس کا گوشت فقراء و مساکین میں تقسیم کرنا جائز ہے، لیکن جانور کو کاروبار کی جگہ میں ہی ذبح کرنا اور وہاں خون بہانے کو باعثِ برکت سمجھنا درست عقیدہ نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (309/6، ط: دار الفکر)
(قوله والفارق) أي بين ما أهل به لغير الله بسبب تعظيم المخلوق وبين غيره، وعلى هذا فالذبح عند وضع الجدار أو عروض مرض أو شفاء منه لا شك في حله لأن القصد منه التصدق حموي، ومثله النذر بقربان معلقا بسلامته من بحر مثلا فيلزمه التصدق به على الفقراء فقط كما في فتاوى الشلبي.

بدائع الصنائع: (68/5، ط: دار الکتب العلمیة)
وأما الثاني فنقول إنها لا تقضى بالإراقة؛ لأن الإراقة لا تعقل قربة وإنما جعلت قربة بالشرع في وقت مخصوص فاقتصر كونها قربة على الوقت المخصوص.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Print Full Screen Views: 305 Jun 08, 2023
barkat k liye karobar / bussines ki jaga zibha / zibah karkey us ka khon / khoon bahaney ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.