resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تجارتی پلاٹ خریدنے کی غرض سے بطور قرض لیے گئے اسّی لاکھ روپے زکوۃ سے منہا کرنے کا حکم (28104-No)

سوال: ایک شخص نے 80 لاکھ روپے قرضہ لے کر تجارت کی غرض پلاٹ خریدا ہے، اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال نہیں ہے تو کیا اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ وہ تجارتی قرضے جن سے قابلِ زکوۃ اثاثہ جات خریدے گئے ہوں وہ نصاب سے منہا ہوں گے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں تجارتی پلاٹ کی موجودہ قیمت فروخت سے تجارتی قرضہ (اسّی لاکھ روپے) نکالنے کے بعد اگر مذکورہ شخص نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی مالیت کے بقدر رقم کا مالک ہو، چاہے وہ تجارتی پلاٹ کی قیمت ہی کی صورت میں کیوں نہ ہو، تو ایسا شخص مستحقِ زکوۃ شمار نہیں ہوگا، لیکن اگر وہ صاحب نصاب نہ بنتا ہو تو اسے زکوۃ کی رقم دینا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (263/2، ط: دار الفكر)‏
‏(ومديون للعبد بقدر دينه) فيزكي الزائد إن بلغ نصاب‎.‎
‏(قوله ومديون للعبد) الأولى ومديون بدين يطالبه به العبد ليشمل دين الزكاة ‏والخراج لأنه لله - تعالى - مع أنه يمنع لأن له مطالبا من جهة العباد كما مر ‏ط (قوله بقدر دينه) متعلق بقوله فلا زكاة

الهندية: (1/188، دار الفکر)
(ﻭﻣﻨﻬﺎ اﻟﻐﺎﺭﻡ) ، ﻭﻫﻮ ﻣﻦ ﻟﺰﻣﻪ ﺩﻳﻦ، ﻭﻻ ﻳﻤﻠﻚ ﻧﺼﺎﺑﺎ ﻓﺎﺿﻼ ﻋﻦ ﺩﻳﻨﻪ ﺃﻭ ﻛﺎﻥ ﻟﻪ ﻣﺎﻝ ﻋﻠﻰ اﻟﻨﺎﺱ ﻻ ﻳﻤﻜﻨﻪ ﺃﺧﺬﻩ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺘﺒﻴﻴﻦ. ﻭاﻟﺪﻓﻊ ﺇﻟﻰ ﻣﻦ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺪﻳﻦ ﺃﻭﻟﻰ ﻣﻦ اﻟﺪﻓﻊ ﺇﻟﻰ اﻟﻔﻘﻴﺮ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻤﻀﻤﺮاﺕ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat