عنوان: شرکت متناقصہ (Diminishing Musharakah) کے طور پر گھر لینے کی صورت میں واجب الاداء رقم کی زکوٰۃ کا حکم (10598-No)

سوال: گھر خریدنے کے لیے ایک اسلامی ادارے سے کوئی سوا دو لاکھ ڈالر کا قرض لیا تھا، ان سے معاہدہ تھا کہ جب تک پوری رقم کی ادائیگی نہیں ہوتی، تب تک گھر ان کے نام ہی رہے گا اور ہم بحیثیت کرایہ دار رہیں گے۔ اس دوران طے شدہ کرایہ کے علاوہ قرض کی ادائیگی بھی ہوتی رہے گی اور پوری ادائیگی پر مکان ہمارے نام ہوجائے گا جو کہ الحمد اللہ تین چار سال میں ہوگیا، اس دوران میں اس قرض کے باعث زکوۃ نہ نکال سکا تھا، کیونکہ اس قرض کو نکالنے کے بعد میں صاحب نصاب نہیں رہتا تھا، کیا ایسا کرنا صحیح تھا؟
تنقیح:
محترم! آپ یہ واضح فرمائیں کہ اسلامی ادارہ سے آپ نے کیش قرض لیا تھا یا گھر کیلئے کسی فائنانسنگ (Home Financing) کی کوئی سہولت لی تھی، کیونکہ اسلامی مالیاتی ادرے عموما کیش قرض کے طور پر نہیں دیتے، اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔جزاک اللہ خیراً
جواب تنقیح:
حضرت! ہم نے اس ادارے کی ممبر شپ لی تھی اور رقم جمع کرتے رہتے تھے، گھر خریدنے کے وقت ادارے نے اپنی جانب سے گھر کی آدھی کے قریب رقم ڈال کر اور بقیہ ہماری جمع شدہ رقم ملا کر گھر ہمارے لیے خود کر دیا تھا، اور ہم بحیثیت کرایہ دار رہے اور ان کی رقم اتارتے رہے، مکمل ادائیگی کے بعد انہوں نے گھر ہمارے نام کردیا تھا۔ اس دوران ادارے سے ہمیں کبھی بھی کیش کی صورت میں کوئی رقم نہیں ملی تھی۔

جواب: ہماری معلومات کے مطابق اسلامی مالیاتی ادارے جو مستند علماء کرام کی نگرانی میں کام کرتے ہیں، وہ اپنے کلائنٹ کو گھر دلانے کے لیے اجارہ یا شرکت متناقصہ (Diminishing Musharakah) کے طور پر معاملہ کرتے ہیں۔
پوچھی گئی صورت شرکت متناقصہ کی معلوم ہوتی ہے جس کے مطابق ادارہ اس گھر کی خریداری میں کلائنٹ کے ساتھ شریک ہوجاتا ہے۔ (جیسا کہ سوال میں بھی اس کا ذکر ہے) خریدنے کے بعد پھر وہ ادارہ اپنے حصے کے یونٹس (حصے) بناکر اپنے کلائنٹ کو وقتاً فوقتاً ایک ایک کرکے وہ یونٹ بیچتا رہتا ہے، اور ساتھ ہی کرایہ داری کا معاہدہ بھی ہوجاتا ہے کہ کلائنٹ ادارے کی ملکیت کو استعمال کرنے کے عوض کرایہ دیتا رہتا ہے، اس طرح کلائنٹ کی اس مہینے کی قسط(خریدے گئے یونٹ کی قیمت اور بینک کے ) کلائنٹ کے ذمہ لازم ہوجاتی ہے، جو یونٹس اگلے مہینوں میں خریدے جائیں گے، ان کی قیمت(اقساط) کی ادائیگی فی الحال لازم نہیں ہوتی، ۔ اس طرح آخری قسط کی ادائیگی کے بعد گھر کی ملکیت خود بخود کلائنٹ کی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔
اس طریقہ کار کے مطابق زکوٰۃ کا حکم یہ ہے کہ چونکہ کلائنٹ ہر مہینے ایک یونٹ خریدتا ہے، اور اس مہینے کی قسط اس کے اوپر واجب الاداء ہوجاتی ہے، آنے والے مہینوں کی اقساط فی الحال اس کے ذمہ لازم نہیں ہوتی، لہذا ایسی صورت میں گھر چونکہ آگے بیچنے کی نیت سے نہیں خریدا جا رہا، اس لئے خریدے گئے یونٹس کی زکوٰۃ لازم نہیں ہوگی، البتہ صرف اس ایک مہینے کی واجب الادا قسط زکوٰۃ کے حساب سے منہا کی جاسکتی ہے، تین/ چار سال کی تمام اقساط کی رقم منفی نہیں کی جائے گی۔ نیز اس مہینہ کی واجب الاداء رقم منفی کرنے کے بعد اگر کلائنٹ کی ملکیت میں نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے بقدر یا اس سے زیادہ مال بچتا تھا تو اس پر گزشتہ ہر سال کی زکوٰۃ کی ادائیگی لازم ہے، اور اگر منفی کرنے کے بعد نصاب کے بقدر مال نہیں بچتا تھا تو اس صورت میں گزشتہ تین/ چار سالوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (کتاب الزکوۃ، 259/2، 263، ط: سعید)
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) بالرفع صفة ملك، خرج مال المكاتب. أقول: إنه خرج باشتراط الحرية على أن المطلق ينصرف للكامل، ودخل ما ملك بسبب خبيث كمغصوب خلطه إذا كان له غيره منفصل عنه يوفي دينه (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) سواء كان لله كزكاة وخراج أو للعبد، ولو كفالة أو مؤجلا، ولو صداق زوجته المؤجل للفراق ونفقة لزمته بقضاء أو رضا، بخلاف دين نذر وكفارة وحج لعدم المطالب، ولا يمنع الدين وجوب عشر وخراج وكفارة (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم. وفسره ابن ملك بما يدفع عنه الهلاك تحقيقا كثيابه أو تقديرا كدينه نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه."

المعايير الشرعية: (ص: 128، رقم المعيار: 12)
المشارکة المتناقضة عبارة عن شرکة يتعهد فیھا احد الشرکاء بشراء حصة الآخر تدریجیا الی أن یتملك المشتری المشروع بکامله وان ھذہ العملية تتکون من الشرکة فی اول الأمر،ثم البیع والشراء بین الشریکین،ولابد ان تکون الشرکة غیر مشترط فیھا البیع والشراء ،وانما یتعھد الشریک بذلك بوعد منفصل عن الشرکة،وکذلك یقع البیع والشراء بعقد منفصل عن الشرکة،ولا یجوز أن یشترط احد العقدین فی الآخر۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 608 Jun 08, 2023
shirkat mutanaqisa (diminishing musharakah) l tor / toor per / par ghar lene / lenay ki sorat me / mein wajibul ada raqam ki zakat ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.