عنوان: کمپنی کی طرف سے ملنے والی اشیاءِ خورد و نوش کسی اور کو دینا(1060-No)

سوال:
ہمارے گھر ایک دوست نے کھانے کی اشیاء بھیجیں، یہ اشیاء کمپنی کی طرف سے ضرورت کے اعتبار سے بغیر قیمت ادا کیے، ان کو مہیا کی جاتی ہیں۔ کیا ان کا استعمال ہمارے لئے جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ پوچھی گئی صورت میں "معیار" کمپنی کا معاہدہ (Agreement) ہے، جو وہ اپنے ملازم کو اشیاء خورد و نوش دیتے ہوئے کرتی ہے، اگر وہ اسے مالک بناکر دیتی ہے کہ جیسے مرضی خرچ کرے تو اس کو اختیار ہے، چاہے اسے فروخت کرے یا کسی اور کو کھانے کے لیے دیدے ۔ اور اگر کمپنی یہ اشیاءِ خوردونوش ملازم کو اباحت (مباح) کے طور پر دیتی ہو تو اس کا استعمال صرف اس ملازم کے لیے جائز ہوگا۔
باقی اگر کوئی معاہدہ تحریری یا زبانی واضح نہ ہو تو اس میں "عرف" کا اعتبار کیا جائیگا اور عام طور پرعرف یہ ہے کہ کمپنی اپنے ملازم کو جو سہولت دیتی ہے، وہ صرف اسی کے استعمال کے لیے دی جاتی ہے، اسے بیچنے یاکسی دوسرے کو دینے کی اجازت نہیں ہوتی ہے، لہذا اس صورت میں جبکہ کوئی معاہدہ تحریری یا زبانی نہ ہو، کسی کو یہ اشیاء خوردونوش استعمال کرنے یا پڑوسیوں کے استعمال میں دینے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، اگر اپنی ضرورت سے زائد ہو تو کمپنی کو واپس کر دی جائے، تاہم بہتر یہ ہے کہ اپنے ذاتی استعمال کے علاوہ کوئی اگر اسے دوسرے استعمال میں لانا چاہے تو کمپنی سے صراحتاً اس بارے میں دریافت کرلے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح المجلۃ لسلیم رستم باز: (654/1، ط: مکتبة حبیبیة)
کل یتصرف فی ملکہ کیف شاء۔

تبیین الحقائق: (83/5، ط: المطبعة الکبریٰ الامیریة)
أن المباح له ليس له أن يبيح لغيره

الاشباہ و النظائر: (243/1، ط: دار الکتب العلمیة)
لا يجوز التصرف في مال غيره بغير إذنه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1016 Mar 20, 2019
Company ki taraf se milnay wali khanay peenay ki cheezai ashiae khurdo nosh kisi aur ko dena, Giving out food items given by the employer to someone else

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.