سوال:
میرے والد صاحب اور میرے تایا (والد صاحب کے بڑے بھائی) کا گھر ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور ہمارے گھر کا راستہ ان کے گھر کے برابر سے ہو کر آتا ہے جو کہ ایک عام راستہ ہے اور کافی پرانا بھی ہے اور اس کے علاوہ کوئی صحیح راستہ موجود نہیں ہے، ہم نے اپنا گھر تھوڑا دوسری طرف کر کے ان کو گھر کے لیے اتنی زمین دی ہوئی ہے جتنا کہ وہ راستہ ہے اور اس زمین پر ان کا گھر بنا ہوا ہے اور اس بارے میں ہمارا ان کے ساتھ پہلے بھی معاہدہ ہوا ہے اس کے علاوہ وہ برآمدہ بھی ہمارے ابو نے ساتھ مل کر بنایا ہے، میرے ابو استاذ ہیں، آئے روز ان کے ساتھ مہمان آتے ہیں اور کوئی دوسرا صحیح راستہ ہمارے گھر آنے کا نہیں ہے، اب میرے تایا کی شکایت ہے کہ اس راستے کے استعمال کی وجہ سے ان کے گھر کی خواتین کا پردہ متاثر ہوتا ہے، اس لیے اس راستے کو بند کر دیا جائے، ہم وہاں پر ان کے دروازوں اور راستوں کے درمیان کپڑے کا پردہ لگانے پر رضامند ہیں، مگر اس پر وہ کہتے ہیں کہ اندر روشنی نہیں آئے گی، اب ہمیں اس مسئلے میں رہنمائی فرمائیں اور بتائیں کہ کون سا فریق اس وقت غلطی پر ہے اور کون سا فریق حق پر ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جگہ کو دیکھے بغیر اور فریقین کی بات کو سن کر مکمل صورتِ حال سمجھے بغیر حق اور ناحق کا فتوی نہیں دیا جاسکتا۔
اس سلسلے میں فریقین کو باہمی رضامندی سے کسی ایک بات پر صلح کرلینی چاہیے جس میں فریقین میں سے کسی کو اذیت اور مشکل کا سامنا نہ ہو، اور دونوں کی مصلحت مقصود ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المعجم الأوسط للطبراني: (رقم الحدیث: 5193، 238/5، ط: دار الحرمين)
حدثنا محمد بن عبدوس بن كامل قال: نا حيان بن بشر القاضي قال: نا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن عمه، واسع بن حبان، عن جابر بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ضرر، لا ضرار في الإسلام»
لم يرو هذا الحديث عن محمد بن يحيى بن حبان إلا ابن إسحاق، تفرد به: محمد بن سلمة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی