سوال:
مفتی صاحب! میرے بھائی کو ایئرپورٹ سے دو جیکٹس ملی ہیں، جن کے اصل مالک معلوم نہیں، اب ان جیکٹس کا کیا کیا جائے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: آپ کے بھائی کو جو جیکٹس ایئرپورٹ سے ملی ہیں، وہ "لقطہ" کے حکم میں ہیں اور لقطے کا حکم یہ ہے کہ اس کی مُمکنہ حد تک تشہیر کی جائے، یہاں تک کہ اصل مالک کا پتہ چل جائے۔ ہاں! اگر کوشش کے باوجود بھی اصل مالک کا پتہ نہ چلے اور اس کی آنے کی کوئی امید بھی نہ رہے تو وہ چیز فقراء مساکین پر صدقہ کر دی جائے اور اگر اٹھانے والا خود مستحق ہو تو اسے خود استعمال کرنے کی بھی اجازت ہے، البتہ صدقہ کرنے یا خود استعمال کرنے کے بعد مالک آجاتا ہے اور وہ اپنی جیکٹ یا اس کی قیمت مانگتا ہے تو اسے اس کی جیکٹ یا اس کی قیمت دینا ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (278/4، 279، ط: سعید)
(وعرف) أي نادى عليها حيث وجدها وفي الجامع (إلى أن علم أن صاحبها لا يطلبها)
(قوله: إلى أن علم أن صاحبها لا يطلبها) لم يجعل للتعريف مدة اتباعا للسرخسي فإنه بنى الحكم على غالب الرأي، فيعرف القليل والكثير إلى أن يغلب على رأيه أن صاحبه لا يطلبه.....(فينتفع) الرافع (بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه۔
البحر الرائق: (255/5، 257، ط: رشيدية)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی