resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: جیٹھ کی دوسری شادی کے بعد جیٹھانی سے تعلقات رکھنے سے گریز کرنے کا حکم (28108-No)

سوال:
مفتی صاحب! میرے جیٹھ نے پہلی بیوی اور چار لڑکوں کے ہوتے ہوئے اپنی آفس کی ایک خاتون سے دوسری شادی کی ہے، اب سب مجھ پر زور ڈال رہے ہیں کہ میں بھی اس سے ملوں جبکہ میں ایسا نہیں چاہتی۔
شریعت کی روشنی میں بتائیے گا کہ کیا میرے اوپر اس کا کوئی حق ہے؟ دیورانی اور جٹھانی کے آپس میں اسلام کی رو سے کیا حقوق ہیں؟ رہنمائی فرمائیے گا۔ جزاکم اللّہ خیرا کثیرا کثیرا

جواب: اسلام میں دوسری شادی جائز ہے بشرطیکہ دونوں بیویوں کے درمیان مکمل عدل کیا جائے، لہٰذا اگر آپ کے جیٹھ نے دوسری شادی کی ہے تو اس بنیاد پر نئی جیٹھانی سے حسد یا بغض روا نہیں، بلکہ شرعی و اخلاقی حدود کی رعایت رکھتے ہوئے اعتدال کے ساتھ میل جول رکھنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

*القرآن الکریم: (المائدۃ، الآية: 8)
وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ●

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals