عنوان: قربانی کے شرکاء میں ایک شریک کا اپنے حصہ کے پیسے واپس لینے کا حکم(10617-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک شخص ایک جگہ قربانی کا حصہ ڈالتا ہے، پیسے دے دیتا ہے اور بعد میں کسی وجہ سے پیسے واپس لے لیتا ہے کہ میں دوسری جگہ حصہ ڈال دوں گا، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر قربانی کے لیے جانور اب تک نہیں خریدا گیا ہے، صرف پیسے جمع کیے گئے ہیں تو اس صورت میں مذکورہ شخص کے لیے اپنے حصہ کے پیسے واپس لے کر دوسری جگہ حصہ ڈالنا جائز ہے، البتہ بلا وجہ ایسا کرنا اخلاقاً مناسب نہیں ہے۔
اور اگر قربانی کے لیے جانور خرید لیا گیا ہے، اس کے بعد مذکورہ شخص اپنے حصہ کے پیسے لے کر دوسری جگہ حصہ ڈالتا ہے تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اس شخص پر قربانی واجب ہے تو ذبح سے پہلے اس کے لیے اپنے حصہ کے پیسے واپس لے کر دوسری جگہ حصہ ڈالنا جائز ہے، اور اگر اس پر قربانی کرنا واجب نہیں ہے تو چونکہ جانور خریدنے کی وجہ سے اس کا حصہ اس جانور میں متعین ہو گیا ہے، لہذا اب اس کے لیے اپنے حصہ کی رقم واپس لینا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (321/9، ط: سعيد)
وفقير شراها لها لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها

العناية شرح الهداية: (516/9، ط: دار الفکر)
وهذا الذي ذكره من الأصل يوافق ما ذكره شيخ الإسلام - رحمه الله - أن المشتري إذا كان موسرا لا تصير واجبة بالشراء بنية الأضحية باتفاق الروايات، وإن كان معسرا ففي ظاهر الرواية عن أصحابنا - رحمهم الله - تجب. وروى الزعفراني عن أصحابنا أنها لا تجب وهو رواية النوادر.

کفایت المفتی: (192/8، ط: دار الاشاعت)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 495 Jun 14, 2023
qurbani ka shuraka / hissay dar me / mein se aik shareek / hissay dar ka apney hissay k pese / pesey wapis lene / leney ka hokom/ hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.