سوال:
ہماری مسجد مصلیٰ مسجد ہے اور الحمدللہ امام مقرر ہے، پانچ وقت باجماعت نماز ہوتی ہے، اکثر بلڈنگ کے رہائشی اپنے ذاتی استمال کے لیے مسجد کی چیزیں لے کر جاتے ہیں، کبھی امام کی اجازت لے کر اور کبھی بغیر اجازت لیے، اس معاملہ میں رہنمائی فرمادیں کہ ذاتی استمال کے لیے مسجد کی چیزیں لے کر جانا کیسا ہے؟
تنقیح: مصلیٰ مسجد کا مطلب مصلی ہے یا باقاعدہ مسجد ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں۔
جواب تنقیح:باقاعدہ مسجد ہے،لیکن صرف جمعہ نہیں ہوتا ہے، باقی تمام نمازیں باجماعت ہوتی ہیں۔
جواب: واضح رہے کہ مسجد کے لیے وقف شدہ چیزیں کسی کے لیے اپنی ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے،لہذا پوچھی گئی صورت میں بلڈنگ کے رہائشی یا کسی اور کے لیے مسجد کی چیزیں اپنی ذاتی استعمال کے لیے (چاہے امام کی اجازت سے ہو،یا امام کی اجازت کے بغیر ) لے کر جانا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (110/1، ط: دار الفكر- بيروت)
ولا يحمل الرجل سراج المسجد إلى بيته ويحمل من بيته إلى المسجد.
و فيها ايضا: (462/2، ط: دار الفكر- بيروت)
متولي المسجد ليس له أن يحمل سراج المسجد إلى بيته وله أن يحمله من البيت إلى المسجد، كذا في فتاوى قاضي خان.
رد المحتار: (445/4، ط: سعید)
على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی