سوال:
مفتی صاحب! آج کل موبائل فون کا استعمال عام ہو گیا ہے، اکثر لوگ مسجد میں موبائل استعمال کرتے ہیں، اس میں واٹس ایپ کے میسج تواتر سے کرتے ہیں، سوال و جواب کے دوران نوٹیفکیشن کے میسیج کی میوزک بجتی ہے، اس کے علاوہ میسج چیک کرتے ہوئے تصویر اور ویڈیو بھی چلتی ہے، خاص طور سے لوگ اکثر وائس میسیج بنا ہینڈ فری کے سنتے ہیں۔ برائے مہربانی مسجد کی خاطر موبائل کے جائز استعمال کی صورتیں بتا دیں تاکہ اس بارے میں احتیاط کی جا سکے۔
جزاک اللہ خیراً
جواب: مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے، اور یہ جگہ عبادت کے لئے خاص ہے، یہاں آواز بلند کرنا اور غیر ضروری دنیاوی باتیں کرنا منع ہے، ذیل میں موبائل فون کے استعمال سے متعلق کچھ احتیاطی تدابیر ذکر کی جاتی ہیں جن پر عمل کرکے مسجد کے تقدس کو یقینی بنایا جاسکتا ہے:
1) مسجد میں آنے سے پہلے کوشش کریں کہ موبائل فون گھر یا آفس وغیرہ میں چھوڑ کر آئیں، اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر مسجد میں داخل ہونے سے پہلے موبائل فون یا تو بند کردیں یا کم از کم اس کی آواز ختم کردیں۔
2) نمازی آدمی کو چاہئے کہ وہ رنگ ٹون اور میسج الرٹ ٹون میں کوئی ایسی ٹون لگائے جو موسیقی اور ناجائز مواد پر مشتمل نہ ہو، تاکہ اگر کبھی غلطی سے مسجد میں موبائل بج جائے تو اس کو موسیقی اور گانا بجانے کا گناہ نہ ملے۔
3) مسجد میں فون سننے اور میسج کا جواب دینے سے مکمل اجتناب کریں، لیکن پھر بھی اگر بہت ضروری فون یا میسج ہو تو مسجد کی حدود سے نکل کر یا کم از کم کسی خالی گوشہ میں جاکر آہستہ آواز میں مختصر بات کریں۔
4) نمازیوں کے درمیان فون سننے اور استعمال کرنے سے پرہیز کریں کہ اس سے دوسرے نمازیوں کی نماز میں خلل پڑتا ہے اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورۃ النور، رقم الآیة: 36)
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗۙ-یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ O
القرآن الکریم: (سورۃ لقمان، رقم الآیة: 6)
" وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ"o
مشکوٰۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 4810)
"وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان۔"
المستدرك على الصحيحين: (رقم الحدیث: 7916، ط: دار الكتب العلمية)
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يأتي على الناس زمان يتحلقون في مساجدهم وليس همهم إلا الدنيا ليس لله فيهم حاجة فلا تجالسوهم.
الھندیة: (321/5، ط: دار الفکر)
الجلوس في المسجد للحديث لايباح بالاتفاق؛ لأن المسجد ما بني لأمور الدنيا، وفي خزانة الفقه ما يدل على أن الكلام المباح من حديث الدنيا في المسجد حرام. قال: و لايتكلم بكلام الدنيا، و في صلاة الجلابي الكلام المباح من حديث الدنيا يجوز في المساجد، و إن كان الأولى أن يشتغل بذكر الله تعالى۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی