سوال:
اگر کسی شخص نے حکمت کا کورس نہیں کیا ہو، لیکن دوائی دے رہا ہو تو کیا یہ جاٸز ہے؟
جواب: جس شخص نے باقاعدہ علم طب/حکمت نہ سیکھا ہو تو اس کا اپنے آپ کو حکیم یا طبیب کہلانا غلط بیانی اور دھوکہ دہی کی وجہ سے ناجائز ہے٬ تاہم جو شخص اس فیلڈ میں ماہر ہو٬ اگرچہ اس نے باقاعدہ کوئی کورس نہ کیا ہو، لیکن کسی ماہر حکیم کے ساتھ رہ کر یا کسی اور طریقے سے یہ علم حاصل کیا ہو اور اپنی جائز خدمات (Services) کے عوض طے شدہ فیس وصول کرے تو وہ کمائی فی نفسہ حلال ہوگی٬ اس کمائی کو حرام نہیں کہا جائے گا٬ البتہ اگر اس میں حکومتی جائز قانون کی خلاف ورزی پائی جائے تو حکومتی قانون کی خلاف ورزی کا گناہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 5219)
المتشبع بما لم یعط کلابس ثوبی زور
کنز العمال: (رقم الحدیث: 7821)
ملعون من ضارّ مؤمناً أ و مکر به
الدر المختار: (9/7، ط: زکریا)
"وشرطها (أي الإجارة) کون الأجرة والمنفعة معلومتین․․․ ویعلم النفع ببیان المدّة کالسّکنی والزراعة مدّة کذا أيّ مدّة کانت وإن طالت
تکملة فتح الملهم: (323/5، مکتبة دار العلوم کراتشی)
المسلم یجب علیه ن یطیع امیرہ فی الامور المباحة فان امر الامیر بفعل مباح وجبت مباشرته وان نھی عن امر مباح حرم ارتکابه۔۔۔۔ ومن ھنا صرح الفقہاء بأن طاعة الامام فیما لیس بمعصیة واجبة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی