سوال:
ایک مریضہ ہر جمعہ کو اپنا صدقہ نکال کر اپنی بہن کو دیتی ہے کہ کسی مستحق کو دے دو تو کیا بہن ایسا کر سکتی ہے کہ پورے مہینے وہ پیسے جمع کر کے ایک ساتھ مستحق کو دے دے؟ اور مریضہ جو صدقے کی نیت سے ہر جمعہ کو پیسے نکالتی ہے تو کیا اس کا صدقہ ہر ہر جمعہ کو ادا ہوتا رہے گا، کیونکہ وہ تو اپنے پاس سے دے چکی ہے؟ یا پھر وہ ہر ہفتہ ہی دے، کون سی صورت بہتر ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کسی شخص کو کسی نے بطور وکیل صدقہ کرنے کے لیے رقم دی ہو تو دینے والے کے حکم کے مطابق اس کا صدقہ کرنا ضروری ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں مریضہ کی بہن کا ہر جمعہ کے بجائے مہینے میں ایک ساتھ ساری رقم صدقہ کر دینے سے اگرچہ صدقہ تو ادا ہوجائے گا، لیکن اپنی مریضہ بہن کی اجازت کے بغیر اس طرح کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (28/6، ط: دار الكتب العلمية)
لأن الوكيل يتصرف بولاية مستفادة من قبل الموكل فيملك قدر ما أفاده، ولا يثبت العموم إلا بلفظ يدل عليه، وهو قوله: اعمل فيه برأيك وغير ذلك مما يدل على العموم،
الموسوعة الفقهية الكويتية: (26/45، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية، كويت)
الوكالة الخاصة هي ما كان إيجاب الموكل فيها خاصا بتصرف معين ، كأن يوكل إنسان آخر في أن يبيع له سلعة معينة . وفي هذه الحالة لا يجوز للوكيل أن يتصرف إلا فيما وكل به ، باتفاق الفقهاء .
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی