عنوان: "حج ادا کرو، بلاشبہ حج گناہوں کو اس طرح دھو ڈالتا ہے، جیسے پانی میل کچیل کو دھو کر صاف کر دیتا ہے" اس حدیث کى تحقیق (10641-No)

سوال: رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: حج کیا کرو، کیونکہ حج گناہوں کو اس طرح دھودیتا ہے جیسے پانی میل کو دھودیتا ہے۔ (معجم اوسط: 4997) اس روایت کی تصدیق فرمادیں۔

جواب: کسی بھی حدیث کے متعلق اس کی تصدیق یا تحقیق مطلوب ہو تو اس کے متعلق اپنی لا علمی کا اظہار کر کے پوچھنا چاہیے، آپ کے سوال کے الفاظ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آنجناب اس حدیث پر مکمل تحقیق فرما کر اس کے "موضوع" من گھڑت ہونے کا حکم لگا رہے ہیں، جبکہ حدیث کا مضبوط علم رکھنے والے اہل علم بھی کسی حدیث کے متعلق ایسے الفاظ میں تبصرہ نہیں کرتے ہیں، لہذا اس حوالے سے محتاط الفاظ کا چناؤ کرنا چاہیے۔
سوال میں مذکور حدیث حضرت عبد اللہ بن جرادؓ سے ثابت ہے، اس حدیث کو امام طبرانیؒ (م 360 ھ) نے "المعجم الأوسط" میں نقل فرمایا ہے، اس حدیث کى سند میں ایک راوی پر محدثین کا سخت کلام ہے، اس اعتبار سے یہ حدیث محدثین کی اصطلاح کے مطابق "صحیح" حدیث کے زمرے میں نہیں آتی ہے، تاہم چونکہ یہ حدیث فضائل سے متعلق ہے اور اس میں بیان کی گئی فضیلت صحیح احادیث سے بھی ثابت ہے، اس لیے اس حدیث کو ضعف کی صراحت کے ساتھ بیان کیا جا سکتا ہے۔
ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ، تخریج اور اس حدیث کی اسنادی حیثیت اور اس حدیث کے مضمون جیسی صحیح روایات کا ذکر کیا جاتا ہے:
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن جراد رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "حج کرو، بلاشبہ حج گناہوں کو اس طرح دھو ڈالتا ہے، جیسے میل کچیل کو پانی دھو کر صاف کر دیتا ہے"۔ (المعجم الأوسط: حدیث نمبر: 4997)
تخریج الحدیث:
محدث أبو بكر محمد بن إبراهيم العدوي رحمہ اللّٰہ (م 417 ھ) نے اپنی احادیث کے مجموعہ (جو کہ مخطوطہ کی شکل میں ہے) میں ص 5 رقم الحدیث (14) میں اس حدیث کو بعض الفاظ کے اضافے کے ساتھ بیان فرمایا ہے، ان کا ترجمہ حسب ذیل ہے:
حضرت عبداللہ بن جراد رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے جھگڑے، ریا کاری سے پرہیز کرتے ہوئے حج ادا کرے، تو جب بھی اس کی سواری قدم بڑھاتی ہے، تو اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور اس کى سوارى جب بھى رکتی ہے، تو اس سے اس کى ایک لغزش معاف کر دى جاتى ہے۔ اور تم حج کروا، بے شک حج گناہوں کو ایسے دھو ڈالتا ہے جیسے پانى میل کچیل کو دھو ڈالتا ہے"۔ (حدیث ابو بکر العدوی رحمہ اللہ: حدیث نمبر: 14)
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کو علامہ ہیثمى رحمہ اللہ (م 807 ھ) نے "مجمع الزوائد" جلد 3 ص 480، رقم الحدیث (5277)، ط: دار الفکر-بیروت، میں امام طبرانی کے حوالے سے نقل کر کے فرمایا ہے: اس حدیث کو امام طبرانی نے "المعجم الاوسط" میں روایت کیا اور اس روایت کى سند میں ایک راوى ہیں "یعلى بن الأشدق" وہ کذاب ہیں۔
مذکورہ بالا حدیث کے مضمون کا صحیح روایات سے ثبوت:
اس حدیث میں مذکور مضمون (حج کرنے سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں) دیگر متعدد احادیث میں بھى بیان ہوا ہے، ذیل میں ان میں سے تین روایات نقل کی جاتی ہیں:
۱) حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جو شخص اس طرح حج کرے کہ وہ حج کے دوران اپنے آپ کو لڑائى جھگڑے ،فسق وفجور اور بدکلامى وبد مزاجى سے دور رکھے، تو وہ حج کر کے گناہوں سے ایسا پاک وصاف ہو کر لوٹے گا،جیسا کہ نومولود بچہ ماں کے پیٹ سے پیدائش کے وقت ہر گناہوں سے پاک و صاف ہوتا ہے"۔ (صحیح بخارى: حدیث نمبر: 1521)
۲) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "حج اور عمرہ پے در پے کرتے رہو، اس لیے کہ حج وعمرہ گناہوں اور فقر وفاقہ کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹى لوہے، سونے اور چاندى کے میل کو دور کر کے صاف کردیتى ہے، اور حج مبرور (حج مقبول جو معصیت وغیرہ سے پاک ہو) کا ثواب صرف جنت ہے"۔ (سنن ترمذى: حدیث نمبر: 810)
۳) حضرت عبد المطلب بن حنطب رحمہ اللہ فرماتے کہ رسول اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنے سر منڈوائے ہوئے تھے، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "ان لوگوں سے دریافت کرو: کس چیز نے انہیں اس بات (سر منڈوانے ) پر آمادہ کیا ہے؟" انہوں نے عرض کیا:عمرہ (یعنى ہم نے عمرہ کرنے کے بعد سر منڈوایا ہے) اس پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "یہ لوگ اس حال میں واپس لوٹے ہیں کہ ان کے پیچھے ان کے گناہ نہیں آئے" (یعنى ان کے گناہوں کى بخشش ہو گئى ہے)۔(مصنف عبد الرزاق: حدیث: 8815)
خلاصہ:
اگرچہ سوال میں مذکور حدیث "ضعیف" ہے، لیکن اس کا مضمون صحیح احادیث سے بھى ثابت ہے، نیز یہ حدیث فضائل سے تعلق رکھتى ہے اور فضائل کے باب میں ضعیف حدیث کو بیان کیا جا سکتا ہے، لہذا اس حدیث کو ضعف کى صراحت کے ساتھ بیان کیا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الأوسط: (5/ 177، رقم الحديث (4997)، ط: دار الحرمين – القاهرة)
حدثنا أبو الفضل القاسم بن محمد البرتي ببغداد قال: نا إسماعيل بن عبد الله بن زرارة الرقي قال: نا يعلى بن الأشدق قال: سمعت عمي عبد الله بن جراد، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "حجوا، فإن الحج يغسل الذنوب كما يغسل الماء الدرن".
وأورده الهيثمي في "المجمع" 3/ 480 (5277) كتاب الحج/ باب فضل الحج والعمرة، وقال: رواه الطبراني في الأوسط، وفيه يعلى بن الأشدق، وهو كذَّابٌ.

حديث أبي بكر محمد بن إبراهيم العدوي: (ص 5، رقم الحديث (14)، مخطوط)
ثنا محمد بن إبراهيم، حدثنا محمد بن إسماعيل البندار، ثنا عمر بن إسماعيل بن مجالد، ثنا يعلى بن الأشدق، عن عبد الله بن جراد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من حج غير مراء، ولا مختال، لم ترفع راحلته يدا إلا رفعت له درجة، ولم تحط إلا حطت عنه سيئة وحجوا فإن الحج يغسل الإثم كما يغسل الماء الدرن".
قال الحافظ في "التقريب" ص 714 في ترجمة عمر بن إسماعيل هذا: متروكٌ، من صِغار العاشرة. قال الذهبي في "الميزان" 7/ 284: يعلى بن الأشدق العقيلي، أبو الهيثم الجزري الحراني، كان حيًّا في دولة الرشيد. قال ابن عدي: روى عن عمه عبد الله بن جراد، وزعم أن لعمِّه صحبة، فذكر أحاديث كثيرة منكرة، وهو وعمُّه غير معروفين. قال البخاري: لا يكتب حديثه. وقال ابن حبان: وضعوا له أحاديث، فحدَّث بها ولم يدر. وقال أبو زرعة: ليس بشيء لا يصدق.

شاهده من حديث أبي هريرة رضي الله عنه:

صحيح البخاري: (كتاب الحج/ باب فضل الحج المبرور، 2/ 133، رقم الحديث (1521)، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا سيار أبو الحكم، قال: سمعت أبا حازم، قال: سمعت أبا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "من حج لله فلم يرفث، ولم يفسق، رجع كيوم ولدته أمه".

شاهده من حديث عبد الله بن مسعود رضي الله عنه:

سنن الترمذي: (أبواب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/ باب ما جاء في ثواب الحج والعمرة، 2/ 167، رقم الحديث (810)، ط: دار الغرب الإسلامي)
حدثنا قتيبة، وأبو سعيد الأشج قالا: حدثنا أبو خالد الأحمر، عن عمرو بن قيس، عن عاصم، عن شقيق، عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد، والذهب، والفضة، وليس للحجة المبرورة ثواب إلا الجنة".
وقال: وفي الباب عن عمر، وعامر بن ربيعة، وأبي هريرة، وعبد الله بن حبشي، وأم سلمة، وجابر.
حديث ابن مسعود حديث حسن صحيح غريب من حديث ابن مسعود.

شاهده من حديث عبد المطلب بن حنطب رحمه الله مرسلا:

مصنف عبد الرزاق الصنعاني:(كتاب المناسك/ باب فضل الحج، 5/ 10، رقم الحديث (8815)، ط: المجلس العلمي- الهند)
قال: وحدثني خالد بن رباح، عن المطلب بن حنطب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى قوما حلقوا رءوسهم فقال لعمر: "سلهم ما أنهزهم؟" قالوا: العمرة قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ولى القوم ولم يتبعهم من خطاياهم شيء".

واللہ تعالى اعلم بالصواب
دارالإفتاء الإخلاص،کراچى

Print Full Screen Views: 289 Jun 19, 2023

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.