سوال:
اگر میں کسی کو گاڑی رینٹ پر دوں، پھر جب وہ مجھے واپس کرے تو اس وقت گاڑی گندی ہو تو کیا میں اس سے گاڑی کی سروس کے پیسے لے سکتا ہوں؟
جواب: واضح رہے کہ گاڑی رینٹ پر دینے کے بعد ایسے تمام اخراجات جو معمول کے مطابق ہوں، ان کا ادا کرنا گاڑی رینٹ پر لینے والے (Lessee) کے ذمہ ہوتا ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ گاڑی کی سروس کا خرچہ معمول کے اخراجات میں سے ہے، لہذا گاڑی رینٹ پر لینے والا اگر آپ کو گاڑی گندی واپس کرکے دے تو آپ کے لیے اس سے سروس کے اخرجات لینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (455/4، ط: دار الفكر بيروت )
قال نفقة المستأجر على الآجر سواء كانت الأجرة عينا أو منفعة كذا في المحيط.
رد المحتار: (80/6، ط: سعيد)
وفي البزازية: ولو امتلأ مسيل الحمام فعلى المستأجر تفريغه ظاهرا كان أو باطنا اه. وفيها وتسييل ماء الحمام وتفريغه على المستأجر وإن شرط نقل الرماد والسرقين رب الحمام على المستأجر لا يفسد العقد، وإن شرط على رب الحمام فسد اه فتأمل، ولعله مفرع على القياس أو مبني على العرف ففي البزازية: وفي استئجار الطاحونة في كرى نهرها يعتبر العرف، وفيها خرج المستأجر من البيت وفيه تراب أو رماد على المستأجر إخراجه بخلاف البالوعة، وإن اختلفا في التراب الطاهر فالقول للمستأجر أنه استأجرها وهو فيه.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی