سوال:
وراثت کے بارے میں ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے۔ ورثاء میں پانچ بہنیں اور دو بھائی ہیں، ترکہ میں ایک عدد مکان اور دو منزلہ عمارت ہے جس میں دوکان اور کارخانہ بھی ہے۔ ورثاء میں سے ایک بھائی مکان میں رہائش پذیر ہیں اور بھائی کے بچے بھی اسی مکان میں رہ رہے ہیں، جو بھائی مکان میں رہ رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میری بتائی ہوی مکان کی قیمت قبول کرلو جس پر دیگر ورثاء متفق نہیں ہیں۔
1) اب سوال یہ ہے کہ کچھ ورثاء اس جائیداد کی قیمت کا تعین آج کی مارکیٹ ریٹ حساب سے کرنا چاہتے ہیں اور ایک وارث جو مکان میں رہائش پذیر ہیں وہ اپنی مرضی کی قیمت لگانا چاہتے ہیں، ان میں سے کس کی بات صحیح ہے؟
2) نیز رہائش پذیر بھائی اپنی قیمت کے ساتھ وقت بھی مانگ رہے ہیں کہ میں ادائیگی اپنی مرضی سے آہستہ آہستہ ادا کروں گا، کیا یہ شرعی طور پر درست ہے؟ کیونکہ باقی ورثاء ان کی اس بات سے متفق نہیں ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: ۱) واضح رہے کہ اگر میراث کئی سالوں بعد تقسیم ہو رہی ہو تو اس میں چیزوں کی قیمت کا تعین موجودہ قیمت کے اعتبار سے ہوتا ہے، لہذا گھر میں رہنے والے بھائی اگر موجودہ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے قیمت لگا رہے ہوں تو باقی ورثاء کو بھی رضامندی سے ان کی بات ماننی چاہیے، اور اگر موجودہ مارکیٹ ویلیو سے کم قیمت لگارہے ہوں اور ورثاء اس قیمت پر راضی نہ ہوں تو ان کی لگائی ہوئی قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا، بلکہ ان پر موجودہ مارکیٹ ویلیو کے مطابق قیمت لگا کر ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہوگا۔
۲) تمام ورثاء اپنے حصہ کے مالک ہیں، لہذا اگر تمام ورثاء اس بات پر راضی ہیں تو کوئی حرج نہیں، ورنہ ان کے مطالبہ پر فوراً ان کا حق ادا کرنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
عمدۃ القاری: (229/23، ط: دار احیاء التراث العربی)
المواريث فرائض وفروضا لما أنها مقدرات لأصحابها ومبينات في كتاب الله تعالى ومقطوعات لا تجوز الزيادة عليها ولا النقصان منها.
درر الحکام فی شرح مجلة الاحکام: (26/3، ط: دار الجیل)
"(المادة 1073) (تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح) تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما، انظر المادة (1308) وحاصلاتها أيضا يجب أن تكون على هذه النسبة؛ لأن الغنم بالغرم بموجب المادة (88).
الحاصلات: هي اللبن والنتاج والصوف وأثمار الكروم والجنائن وثمن المبيع وبدل الإيجار والربح وما أشبه ذلك."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی