سوال:
قبلہ کی طرف رخ کرنا شرائط نماز میں سے ہے اور جانتے ہوئے بھی قبلہ سے ہٹ کر نماز پڑھنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ جن مساجد کی صفیں قبلہ کی طرف نہیں ہیں وہاں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ بیت اللہ سے دور رہنے والے شخص کے لیے نماز میں عین کعبہ کی طرف رخ کرنا شرط نہیں ہے، بلکہ اس پر جہت کعبہ کی طرف رخ کرنا شرط ہے، لہذا اگر مسجد کی صفیں عین کعبہ سے دائیں یا بائیں جانب 45 درجہ کے اندر اندر پھری ہوئی ہوں تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، کیونکہ بیت اللہ سے دور رہنے والوں کے لیے اس قدر انحراف کی گنجائش ہے۔ تاہم اگر ممکن ہو تو بہتر یہ ہے کہ صفیں مکمل طور پر عین کعبہ کی طرف کرنے کا اہتمام کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (429/1، ط: دار الفكر)
(و) السادس (استقبال القبلة) حقيقة أو حكما كعاجز ، والشرط حصوله لا طلبه (فللمكي) ... (إصابة عينها) ... (ولغيره) أي غير معاينها (إصابة جهتها) بأن يبقى شيء من سطح الوجه مسامتا للكعبة أو لهوائها... فتبصر وتعرف بالدليل؛ وهو في القرى والأمصار محاريب الصحابة والتابعين، وفي المفاوز والبحار النجوم كالقطب.
(قوله قلت إلخ): والحاصل أن المراد بالتيامن والتياسر الانتقال عن عين الكعبة إلى جهة اليمين أو اليسار لا الانحراف، لكن وقع في كلامهم ما يدل على أن الانحراف لا يضر؛ ففي القهستاني: ولا بأس بالانحراف انحرافا لا تزول به المقابلة بالكلية، بأن يبقى شيء من سطح الوجه مسامتا للكعبة. اه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی