سوال:
ایک لڑکا مرتد ہوگیا ہے، خاندان والوں نے اس کا بائیکاٹ کردیا ہے، مگر اس کی بیوی اپنے بچوں کی خاطر شوہر سے علیحدہ ہونا نہیں چاہتی، اگرچہ میاں بیوی والے تعلقات بھی نہیں ہیں، لیکن ساس اس کو شوہر سے علیحدہ کرنا چاہتی ہے، ہمیں ثالث کے طور پر فیصلہ کے لیے درمیان میں رکھا ہے، ہم سے دین کا کیا تقاضا ہے کہ ہم کس طرح فیصلہ کریں یا درمیان سے نکل جائیں؟
جواب: کسی بھی شخص کے متعلق مرتد یا کافر ہونے کا حکم لگانا بہت نازک اور حساس معاملہ ہے، اس میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس معاملے میں ماں کا بیان کہ اس کا بیٹا مرتد ہو گیا ہے، اس کی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے کہ کس بنیاد پر اسے مرتد قرار دیا گیا ہے، جبکہ بیٹے اور اس کی بیوی کے موقف کی ساری تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے، نیز چونکہ آپ کو ان حساس معاملات کا شرعی علم بھی نہیں ہے، اس لیے آپ اس معاملے میں ثالث نہیں بن سکتے ہیں، لہذا بہتر یہ ہے کہ اپنے علاقے کے مستند اور معاملہ فہم علماء کرام کو اس معاملے میں ثالث بنائیں، تاکہ اس معاملہ کا درست حل نکالا جاسکے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی