سوال:
ایک مریضہ ہے جن کی کیمو اور ریڈی ایشن کے ختم ہونے کے بعد جلد ہی اللہ نے انہیں حج پر بلالیا اور سر پر بال ایک انگلی کے برابر بھی نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے حج اور عمرہ کے بعد کسی معلم سے پوچھ کر بالوں پر قینچی ہی نہیں چلائی تو اب ان کا کیا حکم ہے؟ آیا ان کا حج اور عمرہ صحیح ادا ہوا یا نہیں؟
جواب: اس مسئلہ کا صریح جزئیہ کتب فقہ میں نہیں ملا، تاہم قواعد کا تقاضا یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی خاتون کے بالکل بال نہ ہوں، اور حقیقت میں قصر نہ ہوسکتا ہو تو احتیاطا محض اس کی صورت اختیار کرلی جائے، یعنی خالی قینچی سر پر چلا دی جائے۔
پوچھی گئی صورت میں مذکورہ خاتون کو چاہیے کہ اگر اب بال آگئے ہوں تو احتیاطا قصر کرلے، اگر بال نہ آئے ہوں تو خالی قینچی سر پر چلا دے۔ تاہم چونکہ حج اور عمرہ کی ادایگی کے بعد مذکورہ خاتون کے بال بالکل نہیں تھے، نیز اس نے معلم سے مسئلہ بھی معلوم کرکے اس کے مطابق عمل کیا تھا، اس لیے یہ شرعا معذور سمجھی جائے گی، اور اس پر کوئی دم یا عمرہ کی قضا لازم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بذل المجهود في حل سنن أبي داود: (466/7، ط: مركز البحوث و الدراسات، الهند)
قلت: ولو اعتمرت المرأة أياما وقصرت من شعرها كل يوم حتى بقي شعرها قدر أنملة، فإن حلقت رأسها وقعت في الحرمة أو الكراهة، وإن لم تحلق فلا تحل، ولم أر حكمه في ذلك في شيء من كتب المذهب إلا أن يقال: كما أن إجراء الموسى على من ليس له شعر في الرأس يكفيه، كذلك إجراء المقص لعلها يكفيها، والله أعلم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی