سوال:
ایک خاتون کو بذریعہ آپریشن بچی کی ولادت کے بعد ایک دن بھی نفاس کا خون نہیں آیا، اسی انتظار میں 25 دن گزر گئے کہ ہو سکتا ہے آئندہ کبھی خون آجائے؟ اب اس صورت میں کیا حکم ہے، آیا وہ خود کو پاک سمجھ کر نمازیں شروع کردے یا مزید انتظار کرے؟ اور اگر پاک ہے تو کس دن سے پاکی شروع ہو چکی ہے تاکہ گزشتہ دنوں کی نمازیں قضا کریں؟
نوٹ: ایک بیٹی دو سال کی ہے، اس کی ولادت کے بعد 30 دن تک وقفہ وقفہ سے خون آیا تھا۔
جواب: واضح رہے کہ نفاس کی کم سے کم کی کوئی مدت متعین نہیں ہے، لہٰذا اگر بچہ کی پیدائش کے بعد مذکورہ خاتون کو بالکل بھی خون نہیں آیا تو وہ غسل کرنے کے بعد شروع سے ہی پاک شمار ہوں گی، اس لیے ان پچیس دنوں کی قضا شدہ نمازیں ادا کرنا ضروری ہے، تاہم اگر بچہ کی ولادت سے چالیس دن کے اندر اندر خون آجائے تو پچھلے پورے دن بھی نفاس میں شامل ہوجائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (37/1)
ولو ولدت ولم تر دما لا يجب الغسل عند أبي يوسف وهو رواية عن محمد قال في المفيد هو الصحيح لكن يجب عليها الوضوء بخروج النجاسة مع الولد. هكذا في التبيين وعن أبي حنيفة - رحمه الله - يجب الغسل وأكثر المشايخ أخذوا بقوله وبه كان يفتي الصدر الشهيد. هكذا في المحيط وقال أبو علي الدقاق وبه نأخذ. كذا في المضمرات وفي الفتاوى هو الصحيح. هكذا في الجوهرة النيرة.
أيضا: (37/1)
ثم العادة في النفاس تنتقل برؤية المخالف مرة عند أبي يوسف. هكذا في الخلاصة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی