سوال:
اس وقت پاکستان کے بڑے شہروں میں ایک پبلک کمپنی کام کر رہی ہے، ان کا کام یہ ہوتا ہے کہ لوگوں سے پینشن کی رسیدیں خریدتے ہیں اور بینک کے میعادی چیک نقد پر خریدتے ہیں اور اس پر دن اور فیصد کے حساب سے کمیشن لیتے ہیں۔ کیا ان کے ساتھ مذکورہ معاملہ کرنا یا ان کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنا درست ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ پینشن کی رسید یا میعادی چیک کو اصل رقم سے کم یا زیادہ قیمت پر خرید و فروخت کرنا سود ہے جوکہ ناجائز اور حرام ہے، اس لئے پوچھی گئی صورت میں اس سے اجتناب لازم ہے، نیز ایسے معاملے میں کسی فریق یا ایجنٹ/وکیل بن کر معاملہ کرانا بھی ناجائز کام میں معاونت (تعاون علی الاثم) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (باب الصرف و بيع الذهب بالورق نقدا، 25/2، ط: قدیمی)
عن عبادة بن الصامت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلًا بمثل، سواء بسواء، يدا بيد، فإذا اختلفت هذه الأصناف، فبيعوا كيف شئتم، إذا كان يدًا بيد
البحر الرائق: (کتاب الصرف، 192/6، ط: سعید)
(فلو تجانسا شرط التماثل والتقابض) أی النقدان بأن بیع أحدهما بجنس الآخر فلا بد لصحته من التساوی وزناً ومن قبض البدلین قبل الافتراق.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی