سوال:
مفتی صاحب! میں سعودی عرب میں نوکری کر رہا ہوں، میرے پاس جو رقم جمع ہے، وہ ریال میں ہے، جبکہ زکوۃ پچھلے سال میں نے پاکستان میں ادا کی ہے، اب میرے لیے کیا حکم ہے کہ میں زکوۃ پاکستانی روپے کے حساب سے ادا کروں گا یا سعودی ریال کے حساب سے؟
جواب: واضح رہے کہ جس جگہ اور ملک میں مال موجود ہو، وہاں کی قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔
لہذا صورت مذکورہ میں آپ سعودی ریال کے حساب سے اپنی زکوٰۃ کی رقم کو متعین کریں گے، پھر چاہے واجب الاداء رقم کو اسی ریال کی صورت میں ادا کریں یا اسکی مالیت کو پاکستانی روپے میں تبدیل کرکے زکوٰۃ ادا کریں، دونوں صورتیں جائز ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (355/2، ط: سعيد)
والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح.
(قوله: مكان المؤدي ) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية كما في الشرنبلالية وهو المذهب كما في البحر فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه.
الهندية: (180/1، ط: دار الفكر)
المال الذي تجب فيه الزكاة إن أدى زكاته من خلاف جنسه أدى قدر قيمة الواجب إجماعا.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی