سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ 15 جون کا میرا بچہ ہوا ہے اور 26 جولائی کو میں نے غسل کرکے نماز پڑھی ہے، لیکن خون اب تک جاری ہے۔ پچھلے بچے پر بھی چالیس دن کے بعد بھی خون کے دھبے لگ رہے تھے، جو بعد میں پتا چلا کہ استحاضہ ہے، اس دفعہ جو خون کے دھبے جاری ہیں، اسے بھی استحاضہ سمجھوں یا حیض؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں ولادت کے بعد چالیس دنوں تک آنے والا خون نفاس شمار ہوگا، چالیس دنوں کے بعد جو خون آرہا ہے، یہ استحاضہ کا خون ہے۔
استحاضہ کے دوران آپ پر لازم ہے کہ ہر نماز کے لیے پاکی حاصل کرکے وضو کریں اور نماز ادا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (67/1، ط: مکتبة رحمانیة)
واكثره اربعون يوما والزائد عليه استحاضة لحديث ام سلمة ان النبي عليه السلام وقت للنفساء اربعين يوما وهو حجة على الشافعي في اعتبار الستين، ولو جاوز الدم الاربعين وكانت ولدت قبل ذلك ولها عادة في النفاس ردت الى ايام عادتها لما بينا في الحيض وان لم تكن لها عادة فابتداء نفاسها اربعون يوما لانه امكن جعله نفاسا.
الفتاوی الھندیة: (39/1، ط: دار الفکر)
(ودم الاستحاضة) كالرعاف الدائم لا يمنع الصلاة ولا الصوم ولا الوطء. كذا في الهداية.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی