سوال:
میں عربی سیکھنا چاہتا ہوں تاکہ میں قرآن اور ہمارے مذہب کو سمجھ سکوں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ سچ ہے کہ قرآن کی عربی آج کی عربی سے مختلف ہے؟ کیا مجھے کسی بھی زبان کے ادارے سے عربی زبان سیکھنی چاہیے یا مجھے قرآن کی عربی سیکھنے کی ضرورت ہے؟
میں قرآن کو سمجھنے کے لیے عربی کہاں سے سیکھ سکتا ہوں؟
جواب: قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے عربی زبان میں اتارا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:اِنَّا جَعَلۡنٰہُ قُرۡءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ۚ﴿الزخرف، الآية: ۳﴾ ترجمہ: "ہم نے اسے عربی زبان کا قرآن بنایا ہے، تاکہ تم سمجھو"۔
چونکہ قرآن مجید تا قیامت آنے والے انسانوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی کی کتاب ہے، جس کے الفاظ اور معنی کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے خود ذمہ لیا ہے، لہذا جس زبان میں اللہ تعالیٰ نے اسے اتارا ہے، اس زبان میں ایسا تغیر نہیں آسکتا، جس کی وجہ سے قرآن مجید کا معنی ومفہوم سمجھنا ہی دشوار یا ناممکن ہوجائے۔ اسی وجہ سے عربی زبان آج بھی فصاحت و بلاغت کے اسی معیار پر قائم ہے جو معیار نزولِ قرآن کے زمانہ میں تھا، لہذا اس لحاظ سے یہ جملہ کہنا کہ" آج کل کی عربی زبان قرآن کریم کی عربی سے مختلف ہے" درست نہیں ہے۔
البتہ اگر یہ جملہ کہنے والے کا مقصد یہ ہو کہ آج کل عام عرب اپنی بول چال میں عربی زبان کی اس فصاحت و بلاغت کے معیار اور زبان کے قواعد کا لحاظ نہیں رکھتے، جس کے ساتھ قرآن کریم اترا ہے، بلکہ قواعد کا لحاظ کیے بغیر اپنے مختلف خطّوں کے اعتبار سے مختلف لہجوں میں باتیں کرتے ہیں تو یہ بات کسی حد تک درست ہے۔ نیز آپ کو چاہیے کہ آپ مستند علماء کرام کے زیر نگرانی عربی زبان سیکھ کر قرآن مجید سمجھنے کی کوشش کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الحجر، الآية: 9)
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ o
و قوله تعالی: (البقرة، الآية: 2)
ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَ o
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی